گزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان میں دل کے مریضوں کی تعداد تقریباً 40 سے 45 فیصد تک بڑھ گئی ہے، جبکہ اسی مدت کار میں امریکہ میں امراض قلب تقریباً 41 فیصد گھٹا ہے۔ امریکہ میں امراض قلب سے ہونے والی شرح اموات 1990 کے بعد سے 41 فیصد کم ہوا ہے، جبکہ ہندوستان میں یہ مذکورہ مدت کار میں 155.7 سے بڑھ کر 209.01 فی لاکھ آبادی ہو گیا ہے۔ امراض قلب دراصل طرز زندگی پر مبنی مرض ہے، اس لیے اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ مثلاً کولیسٹرول کا بڑھنا، ہائی بلڈ پریشر، بے قابو بلڈ شگر لیول، ذیابیطس، مسالہ دار کھانے کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی وغیرہ امراض قلب کے لیے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ آج کل نوجوانوں میں فرائیڈ اور فاسٹ فوڈ کے تئیں دلچسپی بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ اس میں کئی بار استعمال کیے گئے تیل کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ نوجوانوں میں تیزی سے بڑھتے کولیسٹرول سطح کی ایک وجہ فرائیڈ فوڈ کا زیادہ استعمال بھی ہے۔ یہ کہنا کچھ غلط نہیں ہوگا کہ نوجوانوں میں جو امراض قلب تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ان میں یہ ریڈیمیڈ کھانا بھی ایک اہم وجہ ہے۔
Published: undefined
گزشتہ کچھ سالوں میں بچوں میں بھی کولیسٹرول کی سطح تیزی سے بڑھی ہے۔ بچے آج کل گھر میں تیار مقوی کھانا کھانے کی جگہ تلا ہوا یا جنک فوڈ کھانا پسند کرتے ہیں۔ اس کے علاوے بچے جسمانی سرگرمی کی جگہ گھر میں ہی اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا یا آن لائن گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں۔ اس وجہ سے بچوں میں بھی کولیسٹرول کا مسئلہ دیکھا جانے لگا ہے۔ اگر بچے کوئی بھی جسمانی سرگرمی نہیں رکھتے اور روزانہ ہی باہر کھانا کھائیں گے تو قلب سے جڑی بیماریوں کے شکار جلد ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، طرز زندگی درست نہیں ہونے سے جسم کئی طرح کی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ روزانہ تقریباً 45 منٹ ’برسک واک‘ (چہل قدمی) کرنے سے دل میں بلاکیج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ اگر آپ برسک واک نہیں کرنا چاہتے ہیں تو اس کی جگہ کسی دیگر کارڈیو ایکسرسائز جیسے سائیکل چلانا، سوئمنگ کرنا یا رسی کودنے جیسی جسمانی سرگرمی بھی انجام دے سکتے ہیں۔ اب تک ہوئی کئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ روزانہ تقریباً 30 سے 40 منٹ پیدل چل کر دل سے متعلق بیماریوں کا جوکھم کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے کھانوں میں فائبر اور پروٹین فوڈ زیادہ لینا بھی بہتر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined