حال ہی میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے برڈ فلو وائرس کو لے کر الرٹ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ فلو (بخار) اب انسانوں کو بھی آسانی سے متاثر کر سکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے ممالک کو برڈ فلو سے دفاع کے لیے سبھی اصولوں پر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ برڈ فلو یعنی ایوین انفلوئنزا میں کچھ تبدیلی ہو رہی ہے جس سے بڑے پیمانے پر پرندوں کی موت واقع ہوئی ہے۔
Published: undefined
برڈ فلو کے پرندوں میں بڑھتے معاملوں کو دیکھ کر انسانوں میں بھی انفیکشن کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ حال ہی میں برطانیہ میں دو انسانوں میں برڈ فلو کے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس سے قبل مئی میں بھی اس وائرس کے معاملے رپورٹ کیے گئے تھے۔ ایسے میں اب انسانوں میں بھی اس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ اگر انسانوں میں وائرس تیزی کے ساتھ پھیلا تو کیا اس سے خطرہ ہو سکتا ہے؟ یا پھر کیا برڈ فلو وائرس ایک نئی وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے؟ اس معاملے میں راجستھان کے ویٹرینری ڈاکٹر اور انیمل سائنس یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر این آر راوت کا کہنا ہے کہ آج تک برڈ فلون سے انسانوں میں انفیکشن کے معاملے گنتی کے ہیں۔ یہ وائرس پرندوں سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے، لیکن انسان سے انسان ٹرانسمیشن کا ہونا کافی مشکل ہے۔ ابھی تک جو معاملے رپورٹ کیے گئے ہیں ان میں کوئی بھی انسان وائرس کا ’کیریر‘ یعنی وائرس پھیلنے کا ذریعہ بنتا ہوا نہیں ملا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ وائرس انسانوں سے منتقل نہیں ہو رہا ہے۔ ایسے میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ وائرس کووڈ یا دیگر کسی خطرناک وائرس کی طرح وبا نہیں بنے گا۔
Published: undefined
اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو برڈ فلو کے تئیں الرٹ رہنا ہوگا۔ ایسا اس لیے کیونکہ برڈ فلو سے دفاع کے لیے کوئی ٹیکہ یا دوا نہیں ہے۔ اس سے شرح اموات بھی کافی زیادہ ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ لوگ پرندوں کے رابطے میں آنے سے پہلے احتیاط برتیں۔ کسی بیمار پرندے کے پاس نہ جائیں۔ پالٹری فارم میں جو لوگ کام کرتے ہیں، ان کو برڈ فلو سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔ ایسے میں ان کو زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز