حیدرآباد: تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے سرکاری اسپتال میں ایک 11 سالہ لڑکے کا کامیاب علاج کیا گیا جو انوکھی جلدی بیماری سے متاثر تھا۔ اس کے علاج کے لئے حالانکہ اس کے والدین نے لاکھوں روپئے کارپورپٹ اسپتالوں میں خرچ کئے۔
ضلع کے مدھوگلاپلی منڈل کا شنکر ریڈی انوکھی جلدی بیماری ہیماٹیڈروسس (Hematidrosis) کا شکار تھا جس میں مریض کے جسم سے اچانک خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کو یہ بیماری پیدائش سے نہیں تھی بلکہ اچانک اگست 2017 میں اس کے جسم سے خون نکلنا شروع ہوگیا۔
Published: undefined
مریض کے والد وینکٹ ریڈی نے بتایا کہ ان کے بیٹے کے کانوں سے اچانک تین سال پہلے خون نکلنا شروع ہو گیا جس پر ارکان خاندان نے یہ سونچا کہ اس کے کان میں کوئی مسئلہ ہوا ہے جس پر اس کو ڈاکٹر سے رجوع کیا گیا۔ ڈاکٹر نے اس کا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ وہ کسی بھی بیماری کا شکار نہیں ہے۔
Published: undefined
کچھ وقت بعد اس کے دوسرے کان سے بھی خون نکلنا شروع ہوگیا جس پر اس کو دوسرے اسپتال سے رجوع کیا گیا۔ وہاں پر بھی ڈاکٹرس نے یہی بات کہی۔ شنکر کے جسم کے مختلف حصوں سے روزانہ 10 تا 15مرتبہ خون نکلا کرتا تھا۔ اس کی اس بیماری کی وجہ سے اس کا اسکول شیڈول بُری طرح متاثر ہوتا تھا۔
Published: undefined
اسکول انتظامیہ نے گھر پر ہی تعلیم دینے کی اس کے والدین سے خواہش کی تھی کیونکہ ان کے مطابق اس بیماری سے دوسرے طلبہ کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ اس کے والدین نے تمام ممکنہ علاج کروایا تاہم ان کو مایوسی ہوئی کیونکہ کوئی بھی اسپتال ان کے بیٹے کا علاج نہیں کرسکا، حالانکہ اس کے لئے تقریبا پانچ لاکھ روپئے خرچ کئے گئے۔
اسی دوران کسی نے ان کو مشورہ دیا کہ وہ سرکاری اسپتال سے رجوع ہوں۔ شنکر ریڈی کے والدین نے اس کو سرکاری اسپتال میں دکھایا جہاں پر ڈاکٹر وائی سریش ریڈی نے کچھ دنوں تک اس کا علاج کیا۔ انہوں نے اس لڑکے کے بعض معائنے بھی کئے اور پرانی رپورٹس بھی دیکھی۔ ڈاکٹر سریش ریڈی کے علاج شروع کرنے کے اندرون چند ہفتے شنکر کو فائدہ ہونے لگا اوراندرون تین ماہ اس کو مکمل طورپر شفا ہوگئی۔
Published: undefined
ڈاکٹر سریش ریڈی نے کہا کہ انہوں نے پرائیویٹ اسپتالوں میں کروائے گئے تمام معائنوں کی رپورٹس نارمل تھیں۔ کئی اسپتالوں نے معائنے کروائے لیکن اس کی تشخیص مناسب طورپر نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ چند دنوں کے علاج کے دوران ہی لڑکے کو فائدہ ہونے لگا۔اندرون تین ماہ وہ مکمل شفایاب ہو گیا۔ اس کا علاج مفت میں ہوگیا۔ ڈاکٹر نے کہاکہ ایسے دنیا میں 40فیصد کیسس ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے والدین اب کافی خوش ہیں۔ یہ لڑکا اب اسکول بھی جا رہا ہے۔ اس ڈاکٹر نے کہاکہ اس کیس اسٹڈی کو ہم نے گاندھی اسپتال بھی بھیجا جہاں کے ڈاکٹرس بھی اس معاملہ کی تشخیص پر حیرت زدہ رہ گئے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سرکاری اسپتالوں پر بھروسہ کیاگیا تو یہاں بھی کرشمے ہوسکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined