امریکی محققین کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق باقاعدگی سے سونے والے افراد میں دیگر افراد کے مقابلے میں خون میں شوگر کی مقدار اور دل کی بیماریوں جیسے معاملات کی شرح کم ہوتی ہے۔
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
سائنس دان اس سے قبل بھی کافی اور معیاری نیند پر زور دیتے آئے ہیں، تاہم اس تازہ رپورٹ میں باقاعدگی پر توجہ دی گئی، یعنی روزانہ وقت میں زیادہ تبدیلی کیے بغیر سونا۔
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
سائنٹفک رپورٹس نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے، ’’بے وقت یا بے قاعدگی سے سونے کا رجحان قریب تمام عمر کے افراد میں دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
اس تحقیق میں شامل، رپورٹ کی مرکزی مصنفہ شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سینٹر سے وابستہ جیسیکا لُنزفورڈ ایوری کے مطابق، ’’معمر افراد، خصوصاً ریٹائرڈ افراد میں یہ مسئلہ زیادہ گمبھیر ہے۔‘‘
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باقاعدگی کی نیند اس وقت زیادہ موثر ہوتی ہے، جب لوگ ہر شب معینہ وقت پر سوئیں اور صبح معینہ وقت پر اٹھیں۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ اس میں ویک اینڈز بھی شامل ہیں، یعنی اختتامی ہفتہ پر رات کو دیر تک جاگنا صحت کے لیے مضر ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے، ’’اس سے جسم کو ایک خاص آہنگ ملتا ہے، جو جسم کے دیگر افعال بہ شمول نظام انہضام کو درست رکھتا ہے۔‘‘
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
اس تحقیق کے لیے محققین نے دو ہزار بالغ افراد کا مطالعہ کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ان افراد کے سونے کے اوقات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ اس تحقیق میں زیرمطالعہ افراد کے 24 گھنٹوں میں نیند کی طوالت کے علاوہ قیلولے کے اوقات بھی جانچے۔
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
محققین کے مطابق ایسے افراد جو انتہائی بے قاعدگی سے سوتے ہیں یا جو دیر تک جاگتے رہتے ہیں، یا جو دن کو سوتے ہیں اور رات کو زیادہ طویل نیند نہیں لیتے، وہ دن میں کم فعال ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بے قاعدگی سے سونے والے افراد میں موٹاپا اور دل کے امراض کے ساتھ ساتھ زیادہ ذہنی تناؤ اور ذیابیطیس کے امراض کا خطرہ زیادہ دیکھا گیا۔ محققین کے مطابق بے قاعدہ نیند کا ڈپریشن جیسے مرض کے ساتھ بھی گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM IST
تصویر: پریس ریلیز