روزے میں اکثر لوگوں کو نیند بہت آتی ہے اور وہ دفاتر وغیرہ میں اس کی وجہ سے پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں۔ بعض افراد سحری میں بہت زیادہ کھانے کی وجہ سے بھی نیند اور غنودگی کا شکار نظر آتے ہیں۔
Published: undefined
طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی عام انسان کو کم سے کم 8 گھنٹے کی نیند ضرور پوری کرنی چاہیے تاہم رمضان میں سحری کے لئے جاگنے کی وجہ سے اکثر لوگوں کی نیند متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے تھکاوٹ، چڑچڑا پن اور یاد داشت متاثر ہونا بھی عام ہے۔ ایسے میں مختلف امراض جیسے بے خوابی، اعصاب کی کمزوری اور شوگر جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
Published: undefined
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چند عادات کو تبدیل کرکے آپ روزے کے دوران تروتازہ رہ سکتے ہیں، سب سے پہلے تو روزوں کے دوران بیکار کے کاموں میں وقت گزارنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ عبادت اور قرآن پاک کی تلاوت کی جائے۔ اس کے علاوہ سحری تک جاگ کر اپنے جسم کو تھکانے کے بجائے تراویح کے بعد سونے کی کوشش کی جائے کیونکہ تراویح ایک مکمل ورزش کی طرح آپ کے جسم کو فعال کرتی ہے۔
Published: undefined
سحری میں دہی یا لسی کا استعمال زیادہ کی بجائے مناسب مقدار میں کریں کیونکہ دہی یا لسی سے بھی آپ کو غنودگی کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اسی طرح کیفین کے استعمال سے بھی نیند اڑ جاتی ہے جو چائے اور کافی کے علاوہ کئی ٹھنڈے مشروبات میں بھی پائی جاتی ہے، اگر ایسے مشروبات شام کے وقت پیے جائیں تب بھی نیند پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیفین کا اثر انسانی جسم پر 5 سے 9 گھنٹوں تک برقرار رہتا ہے۔ سحری میں کھانے کے بعد اگر دفتر فوری جانا مقصود نہ ہو تو عبادت کے بعد کچھ دیر سستا لیں تاکہ کھانے کی وجہ سے آپ پر نیند کا غلبہ زیادہ نہ ہو اور کوشش کریں کہ سحری کے بعد نہا کر تروتازہ ہوکر دفتر جائیں۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل موبائل فون اور لیپ ٹاپ کا استعمال عام ہے۔ متعدد افراد گھنٹوں ڈرامے اور فلمیں دیکھتے ہیں اس لیے نیند متاثر ہوتی ہے۔ انسانی جسم میں نیند کا ذمے دار میلاٹونن ہارمون الیکٹرانک آلات کی چھوڑی گئی طاقتور نیلی روشنی کے باعث جسم میں مناسب مقدار میں شامل نہیں ہوتا جس سے نیند متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل الیکٹرانک آلات بند کر دینے چاہئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز