صحت

بہار: ’چمکی بخار‘ کا قہر، پچاس سے زیادہ اموات، معصوموں کے اہل خانہ کسی ’مسیحا‘ کے منتظر

مظفرپور کے ایس کے ایم سی ایچ میں اپنے بچوں کو کھو چکیں ماؤں کی آہ و فغاں سننے والوں کا کلیجہ پھٹا جارہا ہے۔ ہلاک شددہ بچوں کی مائیں زار و قطار رو رہی ہیں اور بچوں کے لاچار والد انہیں تسلی دے رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مظفرپور: بہار میں مظفرپور کے سری کرشن میموریل کالج اسپتال (ایس کے ایم سی ایچ) میں بروراج کے پگٹھیا کی رہنے والی 8 سالہ فریدہ کی امی شاہ بانو کی آنکھوں کے آنسو تھم نہیں پا رہے ہیں۔ وہ خالی آنکھوں سے ادھر ادھر دیکھتی رہتی ہیں اور رہ رہ کر ان کے سامنے اپنی بچی فریدہ کی تصویر نمایاں ہو جاتی ہے۔ تین روز قبل شاہ بانو نے اپنی پھول سی پیاری بچی کو شدید طبیعت خراب ہونے کے باعث اسپتال میں داخل کرایا تھا لیکن ڈاکٹر اسے بچا نہیں سکے۔ شاہ بانو کی تو گویا دنیا ہی اجڑ چکی ہے۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

ادھر مشرقی چمپارن کے پکڑی دیال کے 5 سالہ سونو کمار کے والد سری نواس رائے بھی سونو کے لگاتار چونکنے سے پریشان ہیں۔ حالانکہ لوگ انہیں دلاسہ دے رہے ہیں کہ اس کی حالت ابھی زیادہ خراب نہیں ہے۔ بچے کے پیٹ اور سینے پر بار بار ٹھنڈے پانی کا کپڑا بھگو کر رکھا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر لگاتار گلوکوز چڑھا رہے ہیں لیکن ان کے بغل کے بیڈ پر داخل بچے کی موت سے وہ بھی اپنے بچے کے لئے خوف زدہ ہیں۔ انہیں اب کسی ایسے مسیحا کا انتظار ہے جو ان کے بچے کو صحت یاب کر دے۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

یہی نظارہ تقریباً پورے ایس کے ایم سی ایچ میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہر کوئی اپنے لخت جگر کو بچانے کے لئے اسپتال کے ٹرالی مین تک کے پیر پکڑ کر بچے کو ٹھیک کرنے کی التجا کر رہے ہیں۔ اچانک علاقہ میں ’چمکی‘ بخار کے مریضوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

مظفرپور کے ایس کے ایم سی ایچ میں اپنے بچوں کو کھو چکیں ماؤں کی آہ و فغاں سننے والوں کا کلیجہ پھٹا جا رہا ہے۔ ہلاک شددہ بچوں کی مائیں زار و قطار رو رہی ہیں اور بچوں کے لاچار والد انہیں تسلی دے رہے ہیں۔ بہار میں ہر سال کی طرح اس سال بھی نامعلوم بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 50 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ حالانکہ حکومت ابھی 10-12 اموات کی ہی بات کر رہی ہے۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

ریاست کے وزیر صحت منگل پانڈے نے کہا کہ مظفرپور میں 11 بچوں کی موت ہوئی ہے، جس میں ایک بچے کی موت اے ای ایس ( ایکیوٹ انسیفیلائٹس سنڈروم) سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر بچوں کی موت ’ہائیپوگلائی سیمیا‘ یعنی خون میں شکر کی مقدار گر جانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ادھر مظفرپور کے ایس کے ایم سی ایچ اور کیجریوال اسپتال میں مشتبہ اے ای ایس یا چمکی بخار سے مرنے والوں کی تعداد 36 تک پہنچ گئی ہے، کچھ میڈیا رپورٹوں کے مطابق تعداد 50 سے تجاوز کر چکی ہے۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

ایس کے ایم سی ایچ کے سی ایم او ڈاکٹر سنیل شاہی نے منگل کے روز آئی اے این ایس کو بتایا کہ ایس کے ایم سی ایچ میں منگل کو بھی بخار سے متاثر بچے پہنچے ہیں، جنہیں پی سی آئی یو میں داخل کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس اسپتال میں اب تک 90 متاثرہ بچوں کو داخل کرایا گیا ہے، جس میں سے علاج کے دوران 32 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔‘‘

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

انہوں نے کہا کہ ’’ان میں سے زیادہ تر بچون میں ہائی پوگلائی سیمیا یعنی اچانک خون میں شکر کی مقدار میں کمی اور کچھ بچوں کے بدن میں سوڈیم (نمک) کی مقدار میں بھی کمی پائی گئی ہے۔ اے ای ایس کے مشتبہ مریضوں کا علاج شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر اس کی جانچ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اے ایس ایس کوئی بیماری نہیں ہے۔ اس میں کئی ’ڈیزیز‘ پائی جاتی ہیں اور ’چمکی بخار‘ بھی ان میں سے ایک ہے۔‘‘

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

ادھر کیجریوال اسپتال کے منیجر نے کہا، ’’ایک ہفتہ کے اندر یہاں چمکی بخار سے متاثرہ 42 بچوں کو داخل کرایا گیا، جن میں سے چار بچوں کی موت ہو گئی۔ سات بچوں کا ابھی علاج چل رہا ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ 15 سال تک کی عمر کے بچے اس بیماری کی زد میں آ رہے ہیں۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر کی عمر ایک سے سات سال کے درمیان ہے۔ اس بیماری کا شکار عام طور پر غریب خاندان کے بچے ہوتے ہیں۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

بیماری کی علامت

ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری کی اہم علامت تیز بخار، الٹی، دست، بے ہوشی اور بدن میں رہ رہ کر لرزن (چمکی) ہونا ہے۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

واضح رہے کہ ہر سال اس موسم میں مظفرپور علاقہ میں اس بیماری کا قہر نظر آتا ہے۔ گزشتہ سال گرمی کم ہونے کی وجہ سے اس بیماری کا اثر بھی کم نظر آیا تھا۔ اس بیماری کی جانچ کے لئے دہلی سے آئی نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی ٹیم اور پونے کے انشنل اسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی) کی ٹیم بھی مظفر پور کا دورہ کر چکی ہے۔

(اے آئی این ایس کے لئے منوج پاٹھک کی رپورٹ)

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Jun 2019, 7:10 PM IST