جنیوا: جنوبی افریقہ میں پائے جانے والا کورونا کا نیا ویرینٹ اومیکرون دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعہ کے روز بتایا کہ اومیکرون 38 ممالک میں پھیل چکا ہے، تاہم کورونا کی اس نئی قسم سے اب تک کسی موت کی اطلاع نہیں ہے۔ غورطلب ہے کہ اس ویرینٹ کا سب سے پہلا معاملہ جنوبی افریقہ میں دو ہفتے قبل رپورٹ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بات کا پتا لگانے میں کئی ہفتے لگیں گے کہ اومیکرون کتنا متعدی ہے، کیا یہ سنگین بیماری کا سبب بنتا ہے اور علاج اور ٹیکے اس کے خلاف کتنے کارگر ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے انتباہ دیا ہے کہ یہ اگلے کچھ ہفتوں میں یورپ کے نصف سے زیادہ کورونا کے معاملوں کو سبب بن سکتا ہے۔
Published: undefined
ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی امور کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا، "ہمیں ان سبھی جوابات کے ملنے کا انتظار ہے جن کی ہمیں تلاش ہے۔ فی الحال ہمیں سائنس پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں صبر کرنا چاہیے اور خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔”
وہیں عالمی ادارہ صحت کی کورونا پر تحقیق کی سربراہ وان کرخوف نے کہا ہے کہ معاملوں میں وائرس کی متنقلی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن واضح تصویر حاصل کرنے میں مزید کچھ دن لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک شدت کا تعلق ہے، ابتدائی رپورٹیں یونیورسٹی کے طلبا کے ایک گروپ سے آئی ہیں اور کم عمر افراد میں ہلکی بیماری کا رجحان ہوتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اومیکرون کے اب تک پائے جانے والے کیسز سنگین نہیں ہیں اور تمام متاثرین نے سفر کیا تھا، نیز جو لوگ بیمار ہیں وہ فضائی سفر نہیں کر رہے ہیں، لہذا ومیکرون کی شدت کے بارے میں کوئی نتیجہ اخذ کرنا جلد بازی ہوگی۔ ویکسین پر بات کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ موجودہ ویکسین پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز