نئی دہلی: اومیکرون ویرینٹ کے بعد پیدا ہونے والی کورونا کی تیسری لہر نے دنیا بھر میں تہلکہ مچایا ہوا ہے۔ یہ لہر مہلک ثابت نہیں ہو رہی لیکن یہ بہت زیادہ متعدی ہے۔ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ لاپرواہی نہ برتی جائے، کیونکہ تیسری لہر ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کر چکے لوگوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ کورونا انفیکشن میں منہ کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے اور اگر آپ کورونا سے متاثر ہیں یا اس سے شفایاب ہو رہے ہیں تو اپنا ٹوتھ برش ضرور تبدیل کر دیں۔
Published: undefined
کورونا وائرس سے شفایاب ہونے کے بعد اپنے ٹوتھ برش کو تبدیل نہیں کرتے تو یہ بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟ یہ ان لوگوں کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے جو آپ کے ساتھ ایک ہی باتھ روم کا اشتراک کرتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ گڑگاؤں کے آرٹیمس ہسپتال کی ڈینٹسٹ ڈاکٹر انجنا ستیہ جیت کا کیا کہنا ہے!
Published: undefined
انجانا ستیہ جیت کہتی ہیں کہ ہر تین ماہ بعد اپنے ٹوتھ برش کو تبدیل کرنا ایک اچھی عادت ہے لیکن کوویڈ کے بعد اس میں بالکل بھی تاخیر نہ کریں اور اسے فوری طور پر تبدیل کریں۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ یہ وائرس پلاسٹک کی سطحوں پر زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے، اس لیے محفوظ رہنے کے لیے آپ کو ٹوتھ برش کو تبدیل کرنا چاہیے۔ یہ نہ صرف آپ کو دوبارہ انفیکشن ہونے سے بچائے گا، بلکہ آپ کے ساتھ باتھ روم کا اشتراک کرنے والے خاندان کے دیگر افراد کی بھی حفاظت کرے گا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ انفیکشن کو روکنے کے لئے ایک نیا ’ٹنگ کلینر‘ استعمال کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ کوویڈ 19 ہمارے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے لیکن یہ آپ کی زبان کی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس سے منہ خشک ہونے اور مسوڑھوں میں السر کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
زبانی حفظان صحت کو برقرار رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ وائرس کے پھیلاؤ کو بڑھا سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق یہ وائرس بنیادی طور پر متاثرہ شخص کے منہ سے نکلنے والے قطروں کے ذریعے پھیلتا ہے، خاص طور پر جب وہ کھانستا ہے، چھینکتا ہے، بات کرتا ہے یا ہنستا ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ وائرس سے متاثرہ سطحوں کو چھونے سے بھی انفیکشن کا پھیلاؤ ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھونا اور سینیٹائز کرنا ضروری ہے، بلکہ آپ کو وقتا فوقتا سطحوں کو جراثیم سے پاک بھی کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined