ممبئی: انگلینڈ کے سب سے بڑے قومی اعزاز موسٹ ایکسیلنٹ ممبر آف برٹش امپائر (برطانوی حکومت کے سب سے اچھے رکن) یافتہ مسلم ڈاکٹر مجید مقادم نے ہندوستان بالخصوص ایشیائی ممالک میں امراض قلب میں دیگر ممالک کے مقابلے بےتحاشہ اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان امراض میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ ایشیائی باشندوں میں اس بیماری کے تعلق سے قبل از وقت معلومات کا فقدان ہے نیز جسمانی اعضا ٔ کے عطیہ دینے کے تعلق سے مذہبی و روایتی توہمات کا روڑا اٹکانا ہے۔
Published: undefined
ممبئی کے صابو صدیق کالج میں برطانوی حکومت کے سب سے بڑے قومی اعزاز سے نوازے جانے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1996سے انگلینڈ میں انہوں نے 650سے زائد قلب اور پھیپھڑوں کو ایک انسانی جسم سے دوسرے انسانی جسم میں آسانی سے منتقل کیا ہے جس کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کو بچایا جا سکا لیکن یہ اس وقت ممکن ہو سکا جب مریض کو عطیہ دینے والے افراد دستیاب ہوئے اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کام کو باآسانی انجام دیا گیا نیز کچھ اسی قسم کا طریقہ علاج ہندوستان میں بھی کفایتی داموں پر دستیاب ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر مجید مقادم نے مزید کہا کہ انہوں نے موت نہیں بلکہ اموات کو قریب سے دیکھا ہے لیکن ایسے موقع پر انسانی جانیں باآسانی بچائی جا سکتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں انسانی اعضا ٔ کا عطیہ حاصل کرنے والوں کو ایک طویل مدت تک انتظار کرنا پڑتا ہے یا پھر انہیں ان کے جسم کے مماثلت انسانی اجزا ٔ دستیاب نہیں ہوتے ہیں لیکن اس پر ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہمارے یہاں ایک قدیم روایت یہ چل رہی ہے کہ جسمانی اعضا ٔ کا عطیہ لینے کیلئے ہم خاندان کے ہی کسی شخص کا سہارا لیتے ہیں اور بیرون خاندان کسی انسانی جسم کے اعضا ٔ حاصل کرنے کو منحوس تصور کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مذہبی شخصیات اور علمائے کرام سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں قوم کی رہنمائی کریں اور ضرورت مندوں کو انسانی اعضا ٔ کو عطیہ دینے کے مزاج کو عام کریں ۔ اس موقع پر نامور تعلیمی ادارےانجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ڈاکٹر مجید مقادم کو برطانوی حکومت کے سب سے بڑے قومی اعزاز ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مجید مقادم کا شمار ہندوستان کے ان مسلم معالجین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا عالمی سطح پر منوایا۔
Published: undefined
ڈاکٹر ظہیر قاضی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر مجید مقادم نے اپنی ابتدائی تعلیم ریاست کے ساحلی مقام کے ایک چھوٹے سے گاوں میں واقع اردو اسکول میں حاصل کی تھی نیز وہ آج نسل نو کیلئے ایک مثال ہیں کیونکہ انتہائی ناگفتہ حالات میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد سرکاری کالجوں میں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ حاصل کر کے اپنی ڈاکٹری تعلیم مکمل کرنا آج کے دور میں جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔
Published: undefined
جلدی امراض کے ماہر ڈاکٹر خلیل مقادم نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے ماضی کے ایام کو یاد کیا اور کہا کہ آج انہیں فخر ہے کہ ان کا سگا چھوٹا بھائی اس مقام پر پہنچا ہے کہ عالمی سطح پر ان کے خاندان کا نام روشن ہوا ہے۔
Published: undefined
اپنے کلیدی خطبہ میں نامور سماجی خادم علی ایم شمشی نے ڈاکٹر مجید مقادم کو نسل نو کیلئے ایک رول ماڈل قرار دیا اور کہا کہ اگر آپ میں مقام حاصل کرنے کی چاہہ ہو تو منزل آسان ہوتی ہے جس کی سب سے بڑی زندہ مثال ڈاکٹر مجید مقادم ہیں جنہوں نے اردو ذریعہ تعلیم سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹری کی آخری ڈگری حاصل کی۔
Published: undefined
رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل قاسمی ، سراج الدین اجمل (ایم ایل اے آسام )، ابو عاصم اعظمی (رکن اسمبلی )، سلیم کالسیکر ، حسن چوگلے ، بشیر حجوانی ، سید اظہرالدین دہلوی ، ڈاکٹر نظیر جوالے، اقبال میمن آفیسر ، پروفیسر سید اقبال اور دیگر اہم شخصیات اس تقریب میں موجود تھیں اور انہوں نے ڈاکٹر مجید مقادم کی مختلف انداز سے پذیرائی کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز