نئی دہلی: کورونا بحران کے دوران خطرناک سمجھے جا رہے ’ڈیلٹا ویرینٹ‘ کے تعلق سے ایک خوش آئند انکشاف کیا گیا ہے۔ کورونا وائرس پر تحقیق کرنے والے ہندوستانی ادارے (انڈین سارس کوو-2 جینومکس کنسورٹیم یا انساکاگ) نے کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے سے سب ویرینٹس (ذیلی اقسام) اے وائی-1 اور اے وائی-2 کو قدرے کم خطرناک قرار دیا ہے۔
Published: undefined
انساکاگ نے اپنے حالیہ بلیٹن میں مزید کہا ہے کہ اے وائی-3 ڈیلٹا کے نئے سب ویرینٹ کے طور شناخت کی گئی ہے۔ بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ اس کے حوالہ سے مکمل تفصیلات موجود نہیں ہیں، تاہم ادارہ اس پر لگاتار نظر رکھے گا۔
Published: undefined
انساکاگ نے کہا، ’’اے وائی-1 اور اے وائی-2 دونوں کے انتہائی خطرناک ہونے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔ جون کے بعد سے ان کی تعداد ہندوستان میں دستیاب انڈیکس کے مطابق مستقل طور پر ایک فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ مہاراشٹر کے رتنا گری اور جلگاؤں، مدھیہ پردیش کے بھوپال اور تمل ناڈو اور چنئی کے چار کلسٹروں میں اس کے تیزی کے ساتھ پھیلاؤ کے اشارے نہیں ملے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انساکاگ نے کہا کہ ہندوستان کے تمام علاقوں میں حالیہ نمونوں میں ڈیلٹا قسم (بی.2.617.2) کی موجودگی ظاہر ہوئی ہے اور عالمی سطح پر بھی یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہندوستان میں رواں سال مارچ سے مئی کے درمیان کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران ڈیلٹا ویرینٹ تیزی کے ساتھ پھیلا تھا۔ دنیا کے باقی حصوں میں بھی اسی ویرینٹ کے سبب کورونا کا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined