نئی دہلی: صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے میڈیا خصوصاً الیکٹرونک میڈیا سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس کے نام پر عام لوگوں میں دہشت نہ پھیلائیں بلکہ انہیں صحیح معلومات فراہم کر کے بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر ہرش وردھن نے بدھ کو یہاں نرمان بھون میں ملک میں کورونا وائرس کی صورت حال اور مرکزی حکومت کی تیاریوں کے بارے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرکزی حکومت اس بیماری کے سلسلے میں کافی پہلے سے محتاط ہے اور اس نے اپنی طرف سے ساری تیاریاں کر رکھی ہیں۔ اسی کے پیش نظر آج دارالحکومت دہلی کے سینئر افسروں کے ساتھ میٹنگ کی گئی اور دہلی کے اسپتالوں میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا تاکہ کسی بھی ہنگامہ صورت حال میں اس سے پوری طرح نمٹا جاسکے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ کل دہلی میں جو مریض کورونا وائرس میں مبتلا پایا گیا، وہ حال ہی میں اٹلی سے لوٹا تھا اور اس کے بعد وہ آگرہ گیا جہاں اس نے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ پارٹی کی اور اپنے علاوہ چھ دیگر لوگوں کو اور انفیکٹیڈ کردیا اور یہ سبھی پازیٹو پائے گئے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں مرکزی حکومت نے ’کلسٹر ایپروچ‘ کی حکمت عملی اپنائی ہے اور اس کے تحت مریض کے آس پاس کے تین کلومیٹر کے دائرے میں ہر گھر میں لوگوں سے رابطہ کیا جاتا ہے اور بیماری کی علامات کی شناخت کی جاتی ہے۔ اس مریض کے معاملے میں اس سے منسلک 66 لوگوں کی اسکریننگ کی گئی ہے۔
Published: undefined
وزیر صحت نے بتایا کہ ایران میں کورونا وائرس کا خطرہ کافی زیادہ ہے اور وہاں رہنے والے ہندوستانیوں کے سلسلے میں مرکزی حکومت کافی فکر مند ہے۔ اسی کے تحت مرکزی حکومت نے وہان ایک لیب قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور ایران حکومت کے تعاون سے اسے پورا کر لیا جائےگا۔ اس کا مقصد وہاں رہنے والے ہندوستانیوں کی جانچ کرنا ہے تاکہ ان کی حالت کا صحیح اندازہ کرکے فوراً علاج کیا جاسکے۔اس کے لئے ایک سائنسداں کو پہلے بھیجا جا چکا ہے اور تین سائنسداں آج شام کو جا رہے ہیں اور اپنے ساتھ آلات بھی لے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ اٹلی سے 21 فروری کو 24 سیاحوں کی ایک ٹیم ہندوستان گھومنے آئی تھی اور اس کے ایک سیاح کو جےپور میں بخار ہوگیا تھا جس کی جانچ کے بعد وہ پازیٹو پایا گیا اور پھر جانچ میں پتہ چلا کہ اس کی بیوی بھی انفیکٹڈ ہے۔ بعد میں ان سبھی کو آئی ٹی بی پی کے دہلی میں واقع کیمپ میں لایاگیا، جہاں اس گروپ کے 14 دیگر لوگوں میں اس انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے اور ان کے ساتھ چلنے والے ہندوستانی ڈرائیور میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ فی الحال ان سبھی کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے تین معاملے پہلے کیرالہ میں سامنے آئے تھے اوروہ تینوں مریض ٹھیک ہوچکے ہیں اور ایک معاملہ تلنگانہ کا ہے۔ تلنگانہ والے مریض کے معاملے میں 88 لوگوں کی اسکریننگ کی گئی تھی اور وہ سبھی نگیٹو پائے گئے ہیں۔ اس طرح کل ملاکر 28 معاملوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
Published: undefined
وزیرصحت نے بتایا کہ اس بیماری کے پھیلنے کی بنیادی وجہ ’ڈراپ لیٹ انفیکشن‘ ہے یعنی اگر کوئی اس سے متاثر ہے تو وہ کھانسنے، چھینکنے سے کئی میٹر دور بیٹھے لوگوں کو یہ انفیکشن دے سکتا ہے اس لئے لوگوں کو زیادہ بھیڑ والی جگہوں، بڑے اجتماعی انعقاد سے بچنا چاہیے اور ہوسکے تو لوگوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے دور سے ہی ملنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اپنے ہاتھوں کو کم سے کم 20 سیکنڈ تک دھونا ضروری ہے اور کھانستے اور چھینکتے وقت احتیاط برتنا ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined