صحت

مصنوعی ذہانت کے ذریعے ابتدائی مراحل میں جگر کی بیماری کی تشخیص ممکن

امریکی تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت ابتدائی مراحل میں مَیٹابولک-ایسوسی ایٹڈ اسٹیٹوٹک لیور ڈیزیز (ایم اے ایس ایل ڈی) کی تشخیص میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، جو جگر کی عام اور خطرناک بیماری ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے جگر کی خطرناک بیماری مَیٹابولک-ایسوسی ایٹڈ اسٹیٹوٹک لیور ڈیزیز (ایم اے ایس ایل ڈی) کے ابتدائی مراحل میں تشخیص اب ممکن ہوچکی ہے۔ یہ بات ایک امریکی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ یہ بیماری جگر میں چربی کے درست انداز میں نہ جم سکنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، جو وقت کے ساتھ مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔

Published: undefined

ایم اے ایس ایل ڈی جگر کی دنیا میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دائمی بیماریوں میں سے ایک ہے، جو اکثر موٹاپے، ذیابیطس اور غیرمعمولی کولیسٹرول جیسی دیگر بیماریوں سے جڑی ہوتی ہے۔ یہ بیماری اکثر بغیر کسی ظاہری علامت کے شروع ہوتی ہے، جس کے باعث اس کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔

Published: undefined

امریکہ کی واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق، الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کے ذریعے اے آئی الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے 834 مریضوں میں اس بیماری کے نشانات کا پتہ چلایا گیا۔ تاہم، ان میں سے صرف 137 مریضوں کے ریکارڈ ہی مکمل طور پر دستیاب تھے، اور 83 فیصد کیسز میں بیماری کی بروقت تشخیص ممکن نہ ہو سکی۔

Published: undefined

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت جگر کے دیگر مسائل مثلاً فائبروسس، نان-الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی)، اور ہیپاٹوسیلولر کینسر کی تشخیص میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ تحقیق لِیور میٹنگ کے دوران پیش کی جائے گی، جس کا انعقاد امریکن ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف لیور ڈیزیز کے تحت ہوگا۔ ماہرین کے مطابق، مصنوعی ذہانت جگر کی بیماریوں کی تشخیص میں ایک نیا انقلابی قدم ہے، جو مریضوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined