صحت

دہلی میں کورونا وبا کے درمیان ڈینگو، ملیریا اور چکنگنیا کا پھیلاؤ، 73 معاملات کی تصدیق

ان اعداد کو افسران زیادہ خطرناک قرار نہیں دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلہ یہ تعداد 30 فیصد کم ہے۔ 2019 میں شہر میں اس وقت تک ڈینگو، ملیریا اور چکنگنیا کے 107 کیسز درج ہو چکے تھے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: کورونا وائرس کی وبا کے دوران دہلی میں کچھ اور بیماروں کا پھیلاؤ نظر آ رہا ہے۔ تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے مطابق شہر میں اب تک ڈینگو، ملیریا اور چکنگنیا کے 73 کیسز درج کیے جا چکے ہیں۔ ان 73 معاملات میں سے 38 ملیریا، 22 ڈینگو اور بقیہ چکنگنیا کے ہیں۔

Published: undefined

تاہم، اس اعداد کو افسران زیادہ خطرناک قرار نہیں دے رہے اور ان کا خیال ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلہ یہ تعداد 30 فیصد کم ہے۔ 2019 میں شہر میں اس وقت تک ڈینگو، ملیریا اور چکنگنیا کے 107 کیسز درج ہو چکے تھے۔ نارتھ دہلی کارپوریشن کی ایڈیشنل کمشنر ایرا سنگھل نے کہا، ’’حالات قابو میں ہیں اور آنے والے دنوں میں ان بیماریوں سے نمٹنے کے لئے ہم پوری طرح تیار ہیں۔‘‘

Published: undefined

سنگھل نے مزید کہا کہ ایم سی ڈی ملازمین ان بیماریوں کی روک تھام کے لئے تمام تر اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’گھروں میں مچھروں کی پیداوار کی جانچ، فاگنگ، اینٹی لاروا اسپری وغیرہ کا کام کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شہریوں کو بیدار کرنے کے لئے پروگرام بھی کیے جا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

افسران کا اگرچہ کہنا ہے کہ کارپوریشن اور تاجر تنظیموں اور آر ڈبلیو اے کے ساتھ مل کر کھلی نالیوں کو ڈھکا گیا ہے۔ تاہم آرڈبلیو اے نے افسران کے دعووے کی تردید کی ہے۔ ایسٹ دہلی آر ڈبلیو اے کے سربراہ ووہرا نے کہا، ’’زمینی سطح پر کام کافی کم ہوا ہے۔ ایسٹ دہلی میں علاقوں میں نالیوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ کیچڑ جمع ہونے کے سبب کچھ ہی منٹ کی بارش میں پانی کالونیوں میں بھر جاتا ہے۔ اگر ان حالات کو بہتر نہیں کیا گیا تو ڈینگو اور ملیریا سے لڑنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوں گی۔

Published: undefined

دہلی میڈیکل کونسل کے رکن ڈاکٹر پنکج سولنکی نے کہا کہ اگر کووڈ-19 اور دیگر انفیکشن والی بیماریاں پھیل گئیں تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’پہلے سے ہی کووڈ- 19 کے انفیکشن سے متاثرہ مریضوں کے خون میں پلیٹلٹس میں کمی آ گئی ہے لہذا کوئی بھی بیمار مہلک ثابت ہوگی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined