صحت

کیرالہ میں نپاہ وائرس سے لڑکے کی موت، مرکزی حکومت کا کثیر رکنی رسپانس ٹیم تعینات کرنے کا فیصلہ

وزارت صحت نے ریاست کو صحت عامہ کے اقدامات کو فوری طور پر نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ متوفی سے رابطے میں آنے والے لوگوں کی شناخت اور پڑوس کے لوگوں کے معائنہ کے احکامات بھی دئے گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>نپاہ وائرس / آئی اے این ایس</p></div>

نپاہ وائرس / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: کیرالہ میں نپاہ وائرس سے 14 سالہ لڑکے کی موت کے بعد مرکزی حکومت حرکت میں آ گئی ہے۔ مرکز نے اقدام لیتے ہوئے ریاست میں اس معاملے کی تحقیقات، وبا پر قابو پانے اور تکنیکی تعاون کے لیے ایک کثیر رکنی رسپانس ٹیم کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

مرکزی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ فوت ہونے والے 14 سالہ لڑکے کو ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم تھا اور اسے کوزیکوڈ کے ایک اسپتال میں منتقل کرنے سے پہلے پیرینتھلمنا کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، پونے کو بھیجے گئے نمونے میں نپاہ وائرس کے انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ کیرالہ میں پہلے نپاہ وائرس کا پھیلاؤ پہلے بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ آخری بار اس کا اثر کوزیکوڈ ضلع میں 2023 میں دیکھا گیا تھا۔ وزارت صحت نے ریاست کو صحت عامہ کے اقدامات کو فوری طور پر نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ متوفی کے ساتھ رابطے میں آنے والے لوگوں کی شناخت کرنے اور پڑوس کے لوگوں کے معائنہ کے احکامات بھی دئے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پچھلے 12 دنوں میں مریض کے رابطے میں آنے والے لوگوں کا سراغ لگائے اور انہیں سخت قرنطینہ میں رکھا جائے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق نپاہ انفیکشن کا پہلا کیس 1998-99 میں ملائیشیا میں کمپونگ سنگائی نپاہ نامی مقام پر سامنے آیا تھا، اسی لیے اسے نپاہ نام دیا گیا تھا۔ یہاں 250 سے زیادہ لوگ اس انفیکشن سے متاثر ہوئے تھے۔ چمگادڑوں کو نپاہ وائرس کے پھیلاؤ کا بنیادی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ یہ چمگادڑوں سے آلودہ پھلوں یا دیگر کھانے کے ذریعے انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کو کھانے سے پہلے اچھی طرح صاف کرنے چاہئیں اور پرندوں کے کاٹے ہوئے پھلوں کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined