چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ وسطی شہر وُوہان میں پھیلنے والی بیماری کسی ایسے وائرس کی وجہ ہو سکتی ہے، جو ابھی تک کسی کو معلوم نہیں ہے۔ اس شہر میں نمونیا جیسی بیماری کے پچاس سے زیادہ مریض سامنے آ چکے ہیں اور ان میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
چین نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے، جب اُس سے پہلے ہی عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بھی ایسا ہی ایک بیان جاری کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا تھا کہ یہ نہ تو سارس، نہ میرس، نہ برڈ فلو اور نہ ہی انفلوئنزا بلکہ یہ کوئی اور وائرس ہے۔
Published: undefined
چینی سائنسدانوں کے مطابق یہ کورونا وائرس کے خاندان کا کوئی وائرس ہو سکتا ہے۔ یہ وائرس کا نیا دریافت شدہ گروپ ہے اور یہ کھانسی، چھینکنے یا کسی کو چُھونے سے بھی لگ جاتا ہے۔ چینی حکام نے گزشتہ اتوار کے روز ایک بیان جاری کیا تھا، جس کے مطابق ابھی تک اس پراسرار بیماری میں مبتلا 59 افراد کو اسپتال لایا جا چکا ہے اور ان میں سے سات کی حالت تشویشناک ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ بیماری بارہ سے انتیس دسمبر کے درمیان پھیلی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
چین ماضی میں بھی متعدد مرتبہ ایسی ہی وبائی بیماریوں کا سامنا کر چکا ہے۔ سن 2002 سے 2003 کے درمیان بھی چین میں ایک نامعلوم بیماری منظر عام پر آئی تھی۔ تب اسے سارس وائرس کے طور پر جانا گیا۔ اس وائرس کی وجہ سے تقریباً آٹھ ہزار افراد متاثر ہوئے تھے، جن میں سے تقریباً آٹھ سو مریضوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔
Published: undefined
بیجنگ نے سن 2003 میں اس بیماری پر قابو پانے کے لیے بھرپور کوششیں کیں لیکن پھر بھی یہ بین الاقوامی سطح پر پھیل گئی۔ اسی طرح سن 2012 میں چین کو سانس لینے والی بیماری کے سینڈروم 'میرس‘ کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined