آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 وائرس صرف پھیپھڑوں کو متاثر نہیں کرتا بلکہ اس وائرس سے مریض کے تمام اعضاء متاثر ہو سکتے ہیں اور شروعاتی علامتیں سینے کی شکایت سے بالکل جدا ہو سکتی ہیں۔
Published: 27 Aug 2020, 12:40 PM IST
ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دیگر اعضاء کو شامل کرنے کے لئے بس سانس کی علامتوں کی بنیاد پر ہلکے، درمیانے اور سنگین کیٹیگریز میں معاملوں کو تقسیم کرنے پر پھر سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا، ڈاکٹر ایم وی پدما شریواستو، دل کے امراض کے ماہر ڈاکٹر امبج رائے، محکمہ میڈیسن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نیرج نشچل سمیت ادارہ کے ماہرین نے نیتی آیوگ کے ساتھ مل کر ’نیشنل کلینیکل گراؤنڈ راؤنڈس‘ پر اپنے ہفتہ واری اجلاس میں کووڈ-19 کا پھیپھڑوں میں ہونے والی ممکنہ پیچیدگیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
Published: 27 Aug 2020, 12:40 PM IST
ڈاکٹر گلیریا نے کہا کہ کیونکہ ہم نے کووڈ- 19 وائرس پر زیادہ سے زیادہ کام کیا ہے، اس لئے ہمیں یہ احساس ہوا ہے کہ یہ پھیپھڑوں پر اپنا اثر دکھاتا ہے۔ بنیادی حقیقت یہ ہے کہ وائرس اے سی ای 2 ریسپیریٹر سے جسم کے خلیات یعنی سیلس میں داخل ہوتا ہے اس لئے سانس کی نلی اور پھیپھڑوں میں اس کی تعداد زیادہ ہو تی ہے لیکن یہ دوسرے اعضاء میں بھی موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم کے دوسرے اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں۔
Published: 27 Aug 2020, 12:40 PM IST
ڈاکٹر گلیریا نے کہا کہ انہوں نے ایسے کئی مریض دیکھے ہیں جن کو پھیپھڑوں میں کم اور دیگر اعضاء میں زیادہ پریشانی رہی ہے۔ ماہرین نے اس موقع پر کچھ ایسی مثالیں پیش کیں جہاں مریض کو بغیر علامتوں والا، ہلکے کووڈ انفکشن والا مریض بتایا گیا لیکن مریض کے پھیپھڑوں کے علاوہ دیگر اعضاء میں زیادہ پریشانیاں تھیں۔
Published: 27 Aug 2020, 12:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Aug 2020, 12:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز