صحت

صحت کے شعبہ میں انقلاب: لیبارٹری میں تیار خون کی انسانوں پر آزمائش

برطانیہ کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا ایسا کلینیکل ٹرائل ہے جس میں لوگوں میں لیبارٹری میں تیار خون ڈالا گیا ہے

Getty Images
Getty Images 

لندن: لیبارٹری میں تیار کردہ خون کی انسانوں میں آزمائش شروع کر دی گئی اور ابتدائی طور پر دو صحت مند افراد میں خون کی انتہائی کم مقدار داخل کر دی گئی۔ برطانیہ کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا ایسا کلینیکل ٹرائل ہے جس میں لوگوں میں لیبارٹری میں تیار خون ڈالا گیا ہے۔ خیال رہے کہ برطانوی ماہرین نے پہلی بار 2017 میں لیبارٹری میں انسانی خون تیار کیا تھا، جسے اب پہلی بار انسانوں کے جسم میں داخل کیا گیا ہے۔

Published: undefined

’بی بی سی’ کے مطابق 3 مختلف علاقوں کے ماہرین نے لیبارٹری میں تیار کردہ سرخ خلیات کو 2 صحت مند افراد کے جسم میں داخل کر دیا۔ ان لوگون کو ہر 4 ماہ بعد 2 بارہ لیبارٹری میں تیار کردہ خون دیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق تحقیق کے لیے 10 رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں لیکن ابتدائی طور پر صرف دو رضاکاروں پر لیبارٹری میں تیار کردہ خون کی آزمائش کی جائے گی۔

رضاکاروں کو ایک بار لیبارٹری میں تیار شدہ جب کہ دوسری بار عام انسانوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون دیا جائے گا اور ہر بار ان کے ٹیسٹس کر کے خون کی کارکردگی یا اس سے ہونے والے نقصانات یا منفی اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

Published: undefined

ماہرین کو امید ہے کہ لیبارٹری میں تیار خون عام انسانوں سے عطیے کے طور پر ملنے والے خون سے زیادہ بہتر نتائج دے گا۔ ماہرین نے انسانوں کے خون سے اسٹیم سیل (مرکبات) لے کر ان سے لیبارٹری میں سرخ خلیات تیار کیے اور 5 لاکھ اسٹیم سیلز سے تین ہفتوں کے اندر 50 ارب سرخ خلیات تیار کیے گئے۔

Published: undefined

سائنسدانوں کے مطابق لیبارٹری میں تیار کردہ خون پر انسانوں کی جانب سے عطیے کے طور پر ملنے والی خون کی ہر تھیلی کے مقابلے کم اخراجات آئیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لیبارٹری میں تیار شدہ خون کے نتائج اچھے برآمد ہوتے ہیں تو اس سے دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کا دیرینہ مسئلہ ختم ہوجائے گا اور خون کی مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کے علاج میں آسانی ہوگی۔

Published: undefined

ماہرین کے مطابق لیبارٹری میں خون تیار کرنے کا مقصد ان نایاب بلڈ گروپس کا خون بنانا ہے جن کے حامل افراد کی دنیا میں بہت کم تعداد ہے۔ اس وقت ’ممبئی‘ نامی ایک بلڈ گروپ کے دنیا بھر میں محض تین افراد ہے، جس میں سے ایک بھارت جب کہ دو افراد برطانیہ میں مقیم ہیں۔

Published: undefined

اسی طرح بعض نایاب بلڈ گروپس کے افراد کی بھی تعداد 10 تک ہے اور ہنگامی صورتحال میں ایسے لوگوں کے خون کو یقینی بنانا ناممکن بن جاتا ہے۔ ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ لیبارٹری میں تیار شدہ خون کے اچھے نتائج کے بعد تھیلیسمیا سمیت خون کی کمی اور خون کے دیگر وائرسز میں مبتلا افراد کے علاج میں آسانی ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined