نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 26 فیصد ٹی بی (تپ دق) کے مریض ہندوستان میں موجود ہیں، جو کہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ شرح ہے۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ہندوستان نے 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے، جو عالمی ٹارگٹ سے پانچ سال قبل کا ہدف ہے۔
Published: undefined
عالمی تپ دق رپورٹ 2024 کے مطابق ہندوستان اس فہرست میں سب سے اوپر ہے جس میں 30 ممالک شامل ہیں۔ ہندوستان کے بعد انڈونیشیا (10 فیصد)، چین اور فلپائن (6.8 فیصد) اور پاکستان (6.3 فیصد) کا حصہ ہے۔ ان ممالک کے مجموعی ٹی بی کیسز 56 فیصد بنتے ہیں۔ 2023 میں ٹی بی کے کیسز کووڈ-19 کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پھر سے اہم متعدی بیماری بن چکے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بیماری کا خطرہ تاحال برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2023 میں دنیا بھر میں تقریباً 8.2 ملین افراد میں ٹی بی کی تشخیص ہوئی، جو 1995 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے شروع کی گئی عالمی نگرانی کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 2022 کے مقابلے میں یہ نمایاں اضافہ ہے، جس میں ٹی بی کیسز کی تعداد 7.5 ملین تھی۔
Published: undefined
یہ بیماری مردوں میں سب سے زیادہ عام ہے اور مجموعی مریضوں میں ان کا حصہ 55 فیصد ہے۔ خواتین میں اس کی شرح 30 فیصد جبکہ بچوں اور نوجوانوں میں یہ 12 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے روک تھام اور علاج کے ذرائع موجود ہونے کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں اس کا پھیلاؤ افسوسناک ہے۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ ان ذرائع کا بہتر استعمال کریں اور اس بیماری کے خاتمے کے لیے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں۔
Published: undefined
رپورٹ میں پانچ اہم خطرناک عوامل کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو نئے ٹی بی کیسز کے اضافے کا سبب بن رہے ہیں، جن میں غذائی قلت، ایچ آئی وی انفیکشن، شراب نوشی کے مسائل، سگریٹ نوشی (خصوصاً مردوں میں) اور ذیابیطس شامل ہیں۔ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے غربت اور فی کس جی ڈی پی جیسے عناصر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2023 میں ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ (ایم ڈی آر) اور رائفیمن ریزسٹنٹ ٹی بی (آر آر-ٹی بی) کی کامیابی کی شرح 68 فیصد تک پہنچ گئی ہے، مگر 2023 میں اندازے کے مطابق 400,000 مریضوں میں سے صرف 44 فیصد کی تشخیص اور علاج ممکن ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined