جسم کی کچھ علامتوں سے آپ کو یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ کو بخار آ رہا ہے، آپ کا ہاضمہ درست نہیں ہے یا آپ کے چوٹ لگ گئی ہے لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ کچھ چیزیں ہوتی ہیں لیکن وہ بظاہر کسی بیماری کی علامت نہیں ہوتی لیکن پھر بھی وہ ایک بیماری ہی ہوتی ہے۔ اس طرح کی بیماری کا تعلق انسان کی نفسیات سے ہوتا ہے۔ مختصر یہ کہ ایسا علم جسکے تحت بنیادی طور پر انسان کی ذہنی اور دماغی زندگی کو سمجھنے کو آپ علم نفسیات کہتے ہیں۔
اب چونکہ علم نفسیات کے تحت انسان کی ذہنی زندگی کےمختلف پہلو زیر بحث آتے ہیں اسلیے انسان کے تعلق کی بنا پر مختلف شعبوں میں الگ الگ بحث اور تحقیق کی جانے لگی ہے۔ انسان کی ذہنی زندگی اور اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لئےماہر سائکولوجسٹ (ماہر نفسیات) ڈاکٹر سنیتا پانڈے قومی آواز کے قاریئں کے ساتھ اس علم کے کچھ معلومات ہر ہفتہ شئیر کریں گی۔ اس سلسلہ کی آج پہلی کڑی پیش ہے۔
ایک بھائی کا فون آیا کہ اس کی بہن چھوٹی چھوٹی باتیں بھول جاتی ہے اور پوچھا کہ کیا اس کوئی علاج ہے؟ میں نے جواب دیا کہ بہن کو کر آئیے ، ملاقات کے بعد ہی کچھ بتا پاؤں گی۔
وہ اپنی بہن سونی (بدلا ہوا نام ) اور اس کے شوہر کو ساتھ لے کر میرے کلینک پر آ گئے ۔ سونی مسکرا رہی تھی لیکن ہوں ، ہاں کے علاوہ کوئی جواب نہیں دے رہی تھی ۔ صرف یہ بتا رہی تھی کہ وہ گیس پر کچھ رکھ کر بھول جاتی ہے ۔ پانی کا موٹر چلا کر اسے بند کرنا بھول ہے ، وغیر ہ وغیرہ ۔ بعد میں معلوم چلا کہ اسے دیگر تمام باتیں بخوبی یاد ہیں ۔
مجھے محسوس ہوا کہ وہ کھل کر بات نہیں کر پا رہی ہے تو میں نے اس کے شوہر اور بھائی کو باہر بھیج کر تنہائی میں بات کرنا بہتر سمجھا۔
سونی 23 سالہ خاتون ہے اور شادی کو ڈھائی سال گزر چکے۔ مائیکا بڑے شہر میں ہے اور شادی کے بعد چھوٹے قصبے میں رہتی ہے کیوں کہ شوہر اور سسرال والوں کا کاروبار وہیں ہے۔ شادی اس کو یہ سب کچھ بتاکر اور اس کی رضامندی سے ہی ہوئی ہے۔ ڈیڑھ سال کا ایک بیٹا ہے۔ گھر میں ساس ، سسر، شوہر اور ایک ہم عمر نند ہے۔ سبھی کا رویہ اچھا ہے۔ کھانے پینے ، اوڑھنے پہننے ، بولنے چالنے کو سب کچھ اچھا ہے۔ بچے کا پورا خیال نند رکھتی ہے۔ رات کو اپنے پاس ہی سلاتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ میں مسکرائی اور معاملہ کو مزید سمجھنے کے لئے کچھ سوالات کئے۔
Published: 06 May 2018, 4:42 PM IST
دل کی باتیں شیئر کرنے کی بات پر وہ بولی کہ وہ کسی سے بھی اپنے دل کی بات نہیں کہہ پاتی۔ شروع شروع میں نند اس کے کام میں کمیاں نکالتی تھی اور زور سے بول جاتی تھی۔ سونی اس سے ڈر جاتی تھی ۔ شوہر کیوں کہ دکان سے دیر سے آتے تھے۔ تھکے ہوتے تھے تو ان سے کچھ کہہ نہیں پاتی تھی ۔ شوہر بھی غصہ والے ہیں۔ ان سے یہ خوف کھاتی ہے۔ کبھی شوہر سے کچھ کہا بھی تو انہوں نے ایک کان سے سنا ، دوسرے سے نکال دیا۔ یہ بات بتاتے ہوئے لڑکی کا گلا رندھ گیا اور آنکھیں بھر آئیں۔ پھر بولی کہ اب میں نے ان سے کچھ بھی بتان ہی بند کر دیا۔ گھومنے پھرنے کی بات پر اس نے کہا کہ سال میں ایک آدھ بار اگر کہیں جاتے ہیں تو بس رشتہ داروں کے پاس۔
اس کے بعد میں نے اس کے شوہر کو اندر بلایا اور دونوں سے ایک ساتھ بات کی۔ اس کے شوہر کو مسئلہ کا وہ پہلو دکھایا جو وہ ابھی تک نہیں دیکھ پا رہا تھا۔ میں نے دیکھا کہ پہلے سونی گھبرا رہی تھی لیکن جب شوہر نے بھی اس کی باتوں کا اعتراف کیا تو اب وہ بھی نارمل ہونے لگی۔
جاتے وقت سونی مطمئن نظر آ رہی تھی اور آنکھوں کے اشارے سے مجھے شکریہ ادا کر کے گئی۔
(سنیتا پانڈے ماہر نفسیات ہیں اور جے پور میں کاونسلنگ کلینک چلاتی ہیں)
Published: 06 May 2018, 4:42 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 May 2018, 4:42 PM IST