ملک میں خواتین کی اموات کی سب سے بڑی وجہ چھاتی کا کینسر ہے۔ اس مرض کےلئے لیزر تکنیک کافی کارگر ثابت ہو رہی ہے۔ کینسر سرجری کے کل معاملوں میں 80 فیصد منہ اور چھاتی کے ہیں ایسے میں اس نئی تکنیک کو سبھی کے لئے فائدے مند بنانے کی سخت ضرورت ہے۔
Published: undefined
ملک میں چھاتی کے کینسر کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے اپنی رپورٹ میں اگلے سال تک اس کینسر کے 17.3 لاکھ نئے معاملے سامنے آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جن میں 50 فیصد سے زیادہ خواتین کی جان کو خطرہ ہے۔ مریض کی جان بچانے کے لئے چھاتی ہٹا کر الگ کر دیا جاتا ہے اور منہ کی سرجری میں مریض کا چہرہ خراب ہو جاتا ہے۔ ایسے میں لیزر تکنیک امید کی کرن کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ان معاملوں میں پریشانیوں سے کافی نجات ملی ہے اور کامیابی کا گراف بھی کافی اچھا ہے۔
Published: undefined
ممبئی کے آرچڈ کینسر ٹرسٹ کے بانی ڈاکٹر (سرجن) روسی بھلا نے آٹھ سال پہلے لیزر سے منہ کے کینسر کا علاج شروع کیا تھا۔ اس طرح کے کینسر کے علاج کےلئے یہ بین الاقوامی تکنیک ہے جس کی شروعات ڈاکٹر بھلا نے ملک میں کیا۔ اس کی کامیابی سے پرجوش ڈاکٹر بھلا نے چھاتی کے کینسر سے بھی لڑائی کے لئے اس تکنیک کو ہتھیار بنایا۔ انہوں نے یواین آئی سے کہا، ’’ہم نے منہ اور چھاتی کے کئی امراض کا لیزر تکنیک سے علاج کیا ہے اور روایتی سرجری کے مقابلے میں اس سستی سرجری کا نتیجہ حیرت انگیز رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
ڈاکٹر بھلا نے کہا، ’’اس تکنیک سے منہ کے کینسر کے مریضوں کو زندگی کے معیار کے ساتھ اچھی عمر بھی ملی ہے۔ چھاتی کے کینسر میں جہاں خواتین کو چھاتی ہٹانے کے درد اور تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، ایسے میں اس مرض کے تیسرے مرحلے میں بھی سرجری کے بغیر کسی چیر پھاڑ اور داغ دھبے کے بنا علاج ممکن ہوا ہے۔ علاج کے چھ سات سال کے بعد ایم آر آئی رپورٹ میں کینسر کا نام و نشاں نہیں پایا گیا۔لیزر تکنیک سے اس طرح کے کینسر کے علاج میں مریضوں کو کس طرح کی راحت ملی ہے، اس کے ثبوت کے لئے ہمارے پاس ایسے کئی مریضوں کی میڈیکل رپورٹ ہیں۔ کینسر پر فتح کرنے والے لوگوں نے اپنی تکلیف اور اس سے راحت کے اپنے سفر کی کہانی ایک ویڈیو ریکارڈنگ کے ساتھ بھی کی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ لیزر تکنیک سے حال میں ہونے والے منہ اور چھاتی کی سرجری سے مشکل عمل سے بچا جاسکتا ہے۔ منہ کے کینسر کے مریضوں کو لیزر تکنیک سے علاج کے دوران منہ کے نچلے اور کسی حصے کو کاٹنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور نہ ہی بعد میں انہیں پائپ کے سہارے پینے کی اشیا دینی پڑتی ہے۔ ایسا بھی نہیں ہوتا کہ وہ اپنی آواز کھو بیٹھتے ہیں۔ ڈاکٹر بھلا نے کہا کہ ،’’بدقسمتی کی بات ہے کہ اس طریقے سے علاج کے سلسلے میں نہ تو سماج بیدار ہے اور نہ ہی کارپوریٹ شعبہ، صرف رضاکار تنظیموں کے ذریعہ ہی کچھ کیا جارہا ہے جس سے اس تکنیک سے علاج کروا کر بڑی تعداد میں لوگ مستفید ہوئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ شروعات میں ای این ٹی سمیت کم از کم پانچ ہزار سرجن کو لیزر تکنیک سے دونوں قسم کے کینسروں کے بارے میں علاج کی ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ علاج ملک کی بڑی آبادی کو راحت پہنچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر بھلا نے کہا ،’’غیر ملکوں میں جاری اس طبی عمل سے ہمارے لوگوں کو بھی فائدہ ملے اس کے لئے مکمل کوشش اور قوت ارادی لازمی ہے۔ کینسر ہر قصبے اور گلی محلے میں اپنے پیرجما رہا ہے، ایسے میں کیوں نہ اس کی لڑائی اس کے پاس پہنچ کر اس طاقت ور ہتھیار سے لڑی جائے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’لیزر کی شعائیں اس طرح کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی زندگی میں امید کی کرن لے کر آئی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز