حکیم اجمل خان ایک بہترین سیاستداں اور نامور طبیب تھے جن کی پیدائش 11 فروری 1868 کو دہلی میں ہوئی۔ طب کے میدان میں کارہائے نمایاں ادا کرنے والےاجمل خان کی کارکردگی سیاست میں بھی ناقابل فراموش ہے۔ انھوں نے تحریک عدم تعاون میں حصہ لیا، خلافت تحریک کی قیادت کی اور انڈین نیشنل کانگریس کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ شروع میں وہ جنگ آزادی کے تئیں بہت زیادہ متحرک نہیں تھے، لیکن جب انھوں نےہفتہ وار ’اکمل الاخبار‘ کے لیے لکھنا شروع کیا تو دھیرے دھیرے وہ سیاست میں دلچسپی لینے لگے اور ہندوستانیوں کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانے کے لیے پرعزم ہو گئے۔ حکیم اجمل خان کی بڑھتی ہوئی سیاسی سرگرمیوں کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ واحد لیڈر تھے جنھیں انڈین نیشنل کانگریس، مسلم لیگ اور آل انڈیا خلافت کمیٹی تینوں کا صدر ہونے کا فخر حاصل ہے۔ انھوں نے 1906 میں شملہ میں ہندوستان کے وائسرائے کو عرضداشت پیش کرنے والے مسلم وفد کی قیادت بھی کی۔ ایک وقت جب انگریز حکومت نے مسلم لیڈروں کو چن چن کر گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا تو انھوں نے گاندھی جی سے رابطہ کیا اور اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ حکیم صاحب جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے بانیوں میں تھے اور 22 نومبر 1920 میں انھیں پہلا وائس چانسلر بننے کا فخر حاصل ہوا۔ اس کے بعد 29 دسمبر 1927 میں اپنے انتقال تک وہ وائس چانسلر رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز