بہادر شاہ ظفر آخری مغل حکمراں تھے لیکن اردو ادب میں بھی وہ اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ تاریخ پر نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ انگریزوں کی غلامی کا دور ہندوستان اور بہادر شاہ ظفر دونوں کے لیے ہی ظلم و استبداد سے بھرا ہوا تھا۔ 24 اکتوبر 1775 کو دہلی میں پیدا ہوئے بہادر شاہ ظفر کو 28 ستمبر 1837 میں حکمرانی ملی تھی لیکن یہ صرف نام کے لیے ہی تھا کیونکہ انگریزوں نے سارے حقوق سلب کر لیے تھے۔ یہی سبب ہے کہ جب انگریزی حکومت کے مظالم سے پریشان عوام نے 1857 میں جنگ آزادی کا عزم مصمم کیا اور انھیں قیادت کی ذمہ داری دی تو وہ شروع میں منع کرتے رہے لیکن پھر تیار ہو گئے۔ ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑی گئی یہ پہلی جنگ حالانکہ ناکام ہو گئی لیکن جس طرح سے بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں ہندو اور مسلم متحد ہو کر انگریزوں کے خلاف لڑے، اس نے امید کی ایک شمع ضرور روشن کر دی۔ لیکن بہادر شاہ ظفر کو اس کا انجام بھگتنا پڑا اور ان پر انگریزوں کے قتل اور انگریزی حکومت کے خلاف جنگ سے متعلق مقدمے چلائے گئے۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنی صفائی میں باتیں بھی رکھیں لیکن انگریزوں نے ان کی ایک نہ سنی اور 7 اکتوبر 1858 کو انھیں رنگون بھیج دیا۔ وہاں قید کی زندگی ان کے لیے پریشان کن گزرنے لگی اور ضعیفی کے سبب بھی ان کے حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔ بالآخر 87 سال کی عمر میں یعنی 7 نومبر 1862 کو انھوں نے آخری سانس لی اور غلامی کی زندگی سے آزاد ہو گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined