اشفاق اللہ خان ملک کی آزادی کے لیے پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز تھے۔ ان کی پیدائش 22 اکتوبر 1900 کو اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں ہوئی۔ خاندان کے اکثر لوگ برطانوی حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز تھے لیکن اشفاق اللہ کا رجحان کم عمری سے ہی مجاہدین آزادی کے ساتھ مل کر ملک کو آزاد کرانے کی طرف رہا۔ 20 سال کی عمر میں جب وہ رام پرساد بسمل سے ملے تو پوری طرح جنگ آزادی میں سرگرم ہو گئے۔ یہی سبب ہے کہ 1922 میں جب چوری چورا کا پرتشدد واقعہ پیش آیا تھا اور گاندھی جی نے خلافت کی تحریک کے خاتمہ کا اعلان کر دیا تو پرجوش انقلابیوں میں ایک بے چینی کا عالم پیدا ہو گیا تھا اور رام پرساد بسمل و دوسرے کئی مجاہدین کے ساتھ اشفاق اللہ خان نے بھی صبر کا دامن چھوڑ کر تشدد کی راہ اختیار کرنے کا فیصلہ لیا۔ لیکن اس کے لیے اسلحوں کی ضرورت تھی اس لیے انھوں نے 8 اگست 1925 کو خفیہ نشست کی اور اگلے ہی دن کاکوری کے مقام پر سرکاری خزانہ لے جارہی سہارنپور-لکھنؤ پیسنجر ٹرین کو لوٹ لیا۔ لوٹ کے دوران اشفاق اللہ خان نے تنہا چھینی اور ہتھوڑے سے تجوری کو توڑا۔ یہ واقعہ تاریخ آزادی ہند میں ایک سنگ میل کی حیثیت سے درج کیا گیا لیکن انگریز حکومت کے سینے پر سانپ لوٹنے جیسا ثابت ہوا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گرفتار لوگوں میں سے اشفاق اللہ خان سمیت 4 لوگوں کو سزائے موت سنائی گئی۔ انھیں 19 دسمبر 1927 کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز