ممبئی: عظیم گلوکارہ لتا منگیشکر کا آج 92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ وہ 8 جنوری سے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں داخل تھیں۔ وہ کورونا سے متاثر ہوئی تھیں اور اس کے بعد نمونیا میں بھی مبتلا ہو گئی تھیں۔ گزشتہ تقریباً ایک مہینے کے دوران ان کی حالات لگاتار نازک بنی ہوئی تھی اور ان ہیں وینٹی لیٹر پر بھی رکھا گیا تھا۔
Published: undefined
لتا منگیشکر نے گائیکی کی بلندیوں کو چھو لیا تھا، تاہم اس مقام پر پہنچنے کے لئے انہوں نے بہت جدوجہد کی تھی۔ اس کا ذکر لتا نے خود کیا ہے کہ انہوں نے اپنے جدوجہد کے دوران کس طرح گزارا کیا۔ کام کی انہیں ایسی لگن تھی کہ اکثر کھانے پینے کا بھی خیال نہیں رہتا تھا۔ وہ صرف چائے پیکر اور بسکٹ کھاکر ہی اپنا پورا دن گزار لیتی تھیں۔ ان کے جدوجہد کے دنوں کا ذکر یتیندر مشرا کی کتاب ’لتا سُر گاتھا‘ میں ملتا ہے۔ اس کتاب کو قومی اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
Published: undefined
کتاب میں لتا منگیشکر کے حوالہ سے لکھا گیا ہے ’’میں ریکارڈنگ کرتے ہوئے اکثر تھک جاتی تھی اور مجھے بہت بھوک بھی لگ جاتی تھی۔ اس وقت ریکارڈنگ اسٹوڈیو میں کینٹین ہوتی تھی لیکن مجھے کھانے کے لیے کچھ بہتر ملتا ہو، مجھے یاد نہیں۔ صرف چائے اور بسکٹ وغیرہ دستیاب ہوتے تھے اور پورا دن ایک دو کپ چائے یا دو چار بسکٹوں پر ہی گزر جاتا تھا۔ کئی بار تو دن صرف پانی پی کر گزر جاتا تھا اور خیال نہیں آتا تھا کہ کینٹین جا کر چائے بھی پی لینی چاہئے۔ ہمیشہ میرے ذہن میں ایک ہی بات ہوتی تھی کہ کس طرح اپنے خاندان کی پرورش کروں۔‘‘
Published: undefined
لتا منگیشکر نے کہا، ’’پھر چاہے وہ ریکارڈنگ کا وقت ہو یا گھر کا فارغ وقت۔ میں صرف یہی سوچتی رہتی کہ اپنے خاندان کے لیے کس طرح زیادہ سے زیادہ کما سکتی ہوں اور ان کی ضروریات پوری کر سکتی ہوں۔ سارا وقت اسی میں گزر گیا۔ مجھے ریکارڈنگ یا اس کی پریشانیوں کی اتنی پرواہ نہیں تھی۔ آنے والے کل میں جتنے گانے ریکارڈ کرنے ہیں، فلاں فلم کے ختم ہونے کے ساتھ مجھے نئے کنٹریکٹ کی دوسری فلم کے گانے کب ریکارڈ کرنے ہیں، میں بس یہی سب سوچتی رہتی تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب