نئی دہلی: دہلی اسمبلی کی امن اور ہم آہنگی کمیٹی نے فرقہ وارانہ انتشار اور نفرت پھیلانے کے الزام میں اداکارہ کنگنا راناوت کو 6 دسمبر کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا ہے۔ دہلی کے رکن اسمبلی راگھو چڈھا کی سربراہی میں امن اور ہم آہنگی کمیٹی نے کنگنا راناوت کو پیش ہونے کے لیے بلایا ہے تاکہ موجودہ مسئلے پر زیادہ جامع اور بہتر انداز میں بات چیت کی جاسکے۔ سمن جاری کرکے اداکارہ کو 6 دسمبر کو دوپہر 12 بجے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دہلی اسمبلی کی امن اور ہم آہنگی کمیٹی کو اداکارہ کنگنا کی جانب سے ان کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ، کنگنا راناوت پر مبینہ طور پر توہین آمیز پوسٹ کے حوالے سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ شکایت کنندگان کے مطابق کنگنا راناوت کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کی رسائی بہت زیادہ ہے۔ اسے دنیا بھر میں تقریباً 80 لاکھ افراد فالو کرتے ہیں۔ کنگنا نے مبینہ طور پر اپنی پوسٹ سے سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے جس سے معاشرے کے امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Published: undefined
شکایات میں کہا گیا ہے کہ کنگنا رناوت نے مبینہ طور پر سکھ برادری کو ’خالصتانی دہشت گرد‘ قرار دیا ہے۔ جس کی وجہ سے سکھ برادری کے لوگوں کی توہین ہوئی ہے۔ ان کے ذہنوں میں سلامتی، زندگی اور آزادی کے بارے میں بھی خوف پیدا ہو گیا ہے۔ کنگنا راناوت نے 20 نومبر کو یہ اسٹوری پوسٹ کی، جس میں لکھا گیا کہ خالصتانی دہشت گرد آج حکومت کے ہاتھ مروڑ سکتے ہیں۔ لیکن انھیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ایک خاتون نے انہیں اپنی جوتی تلے کچل دیا تھا۔ خواہ کتنی ہی مصیبتیں آئیں لیکن اس نے اپنی جان کی قیمت پر انھیں مچھروں کی طرح کچل دیا۔ لیکن ملک کے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہونے دیا۔ ان کی موت کے بعد بھی کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود آج اس کے نام سے کانپتے ہیں۔ انھیں ویسا ہی گرو (استاد) چاہیے۔
Published: undefined
شکایت کنندہ کے مطابق کنگنا راناوت نے مبینہ طور پر اس پوسٹ سے سکھ برادری کے جذبات کو بہت ٹھیس پہنچائی ہے۔ پوری کمیونٹی کی بے عزتی کرنے سے دہلی میں امن اور ہم آہنگی میں خلل پڑ سکتا ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق انھیں سب کے سامنے ’خالصتانی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف ان کے لیے چونکا دینے والا تھا بلکہ اس نے اس کے خاندان اور خودی کی حفاظت کے بارے میں خدشات بھی پیدا کیے تھے۔
شکایت کنندگان نے کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر دیکھیں۔ اس کے بعد شکایات کا جائزہ لینے اور اٹھائے گئے مسائل پر غور و خوض کرنے کے بعد امن اور ہم آہنگی کی کمیٹی نے موصول ہونے والی شکایات کا فوری نوٹس لیا۔
Published: undefined
اہم بات یہ ہے کہ امن اور ہم آہنگی کی کمیٹی کو ان حالات اور وجوہات پر غور کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جو قومی دارالحکومت میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ باہمی ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے کمیٹی ایسے بحرانوں کو روکنے اور حالات سے نمٹنے کے لیے اقدامات تجویز کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اسے قبول کرتے ہوئے کمیٹی کے سفارشی اختیارات بھی برقرار رکھے ہیں، جنھیں بہتر طرز حکمرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined