فلم انڈسٹری کے 'شہنشاہ جذبات' کہے جانے والے مرحوم اداکار دلیپ کمار اور سروں کی ملکہ لتا منگیشکر کو بہن مانتے تھے۔ لتا نے متعدد مرتبہ دلیپ کمار کے ہاتھوں پر راکھی باندھی تھی۔ دلیپ کمار کے انتقال سے قبل جب لتا پہلی مرتبہ اسپتال میں داخل ہوئی تھیں، اس وقت دلیپ صاحب نے اپنے ٹوئٹر پر کلمات ادا کرتے ہوئے ان کی صحتیابی کے لئے دعائیں کی تھیں۔ اسی طرح جب دلیپ صاحب داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تب لتا منگیشکر نے ایک جذباتی پیغام میں اپنے بھائی کو کھو دینے کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اب ان کی راکھی اپنے بھائی کی کلائی سے محروم ہو جائے گی۔
Published: undefined
لتا منگیشکر کے تعلق سے ایک مرتبہ دلیپ صاحب نے یہ بھی کہا تھا کہ قدرت نے ہندوستان کو ایک خاص تحفہ دیا ہے اور اس تحفہ کا نام لتا منگیشکر ہے۔ واقعی لتا منگیشکر کی آواز کا اعجاز جادو اور سحر کے زمرے میں آتا ہے- لندن کے البرٹ ہال میں منعقدہ ایک پروگرام میں دلیپ نے لتا منگیشکر کا تعارف کچھ اس طرح کرایا تھا کہ وہ تعارف بھی جاوداں بن گیا۔
Published: undefined
دلیپ کمار نے کہا تھا کہ 'حضرات! جس طرح پھول کی خوشبو اور مہک کا کوئی رنگ نہیں ہوتا وہ محض خوشبو ہوتی ہے یا جس طرح بہتے پانی، جھرنے یا ہوا کا کوئی مسکن، گاؤں یا دیس نہیں ہوتا، جس طرح ابھرتے ہوئے سورج کی کرنوں کا یا معصوم بچے کی مسکراہٹ کا کوئی مذہب یا بھید بھاؤ نہیں ہوتا ویسے ہی لتا منگیشکر کی آواز قدرت کی تخلیق کا ایک کرشمہ ہے۔ اسی طرح کہ عوام کے ساتھ ساتھ فلم انڈسٹری بھی لتا دیدی کی مداح تھی۔
Published: undefined
گلزار نے سروں کی ملکہ کے بارے میں کہا تھا کہ لتاجی کی آواز ہمارے عہد کا ثقافتی عجوبہ اور مظہر ہے۔ یہ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ ہم کم از کم ایک بار ان کی آواز نہ سنتے ہوں۔
Published: undefined
نغمہ نگار جاوید اختر کہتے ہیں کہ اس کرہ ارض پر صرف ایک سورج، ایک چاند اور ایک لتا ہے۔ اداکارہ نرگس نے اپنی حیات میں لتا منگیشکر کے گانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے ان جذباتی گیتوں کو گاتے ہوئے جو لتا منگیشکر کی آواز میں ہوتے ہیں، آنکھوں میں گلیسرین ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
Published: undefined
یہودی مینوہن نے لتا منگیشکر کے بارے میں کہا کہ میں وائلن پر آپ کی حیرت انگیز گائیکی کو بارِدگر تخلیق کرنے کی صرف کوشش ہی کر سکتا ہوں۔ ایک زمانہ لتا کا مداح تھا اور وہ استاد سلامت علی خاں کی دیوانی تھیں۔ استاد سلامت کو اپنے عہد کا تان سین مانا گیا۔ یہ عشق کے اساطیری جہاں کی عظیم داستان ہے کہ سرسوتی دیوی نے سُروں اور تال کے دیوتا سے عشق کیا تھا۔ لتا منگیشکر نے استاد سلامت علی خاں سے ٹوٹ کر محبت کی اور انھیں شادی کی پیشکش بھی کی تھی لیکن ہر لازوال محبت کی طرح اس کا انجام بھی ناکامی ٹھہرا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined