تعلیم اور کیریر

الہ آباد یونیورسٹی کے وی سی کا استعفی، طلبہ نے منایا جشن

وائس چانسلر پراپنی سیکورٹی پر 10 لاکھ روپئے ماہانہ لینے اور وی سی ہاوس کی مرمت میں 70 لاکھ روپئے کی خردبرد کرنے کا الزام تھا

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

اترپردیش کے ضلع الہ آباد میں واقع الہ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر آر ایل ہنگلو کے استعفی دینے کے بعد یونیورسٹی طلبہ نے جم کر جشن منایا۔ مسٹر ہنگلو کے میعاد کار کا ابھی ایک سال باقی تھا۔
سال 2015 میں الہ آباد یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنائے جانے کے بعد سے ہی تنازعات کا شکاررہے۔ سال 2016 میں ایچ آر ڈی منسٹری نے بھی انہیں مالیات اور دیگر اکیڈمک و انتظامی بے قاعدگیوں کے الزامات میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔

Published: undefined

مسٹر ہنگلو پر او ایس ڈی اور اسپورٹ ٹرینر کی غیر قانونی طریقے سے تقرری کا الزام ہے۔ الزام ہے کہ یہ پوسٹیں یونیورسٹی میں موجود نہیں تھیں باجود اس کے ان عہدوں پر وائس چانسلر نے تقرری کی۔ ساتھ ذاتی سیکورٹی پر 10 لاکھ روپئے ماہانہ لینے اور وی سی ہاوس کی مرمت میں 70 لاکھ روپئے کی خردبرد کرنے کا الزام تھا۔یونیورسٹی میں بی اے،ایم اے اور ریسرچ کے لئے ہونے والے انٹرنس ٹسٹوں میں بدنظمی کا الزام تھا۔

Published: undefined

وہیں دوسری جانب یونیورسٹی وائس چانسلر کے استعفی کی خبر ملتے ہی طلبہ لیڈروں نے جشن منایا۔ طلبہ لیڈروں کا الزام ہے کہ پروفیسر ہنگلو کا میعاد کا تنازعات سے بھرا ہوارہا۔ تین بار جانچ کمیٹیاں یونیورسٹی آئیں۔ان کمیٹیوں نے الگ الگ ٹیچروں اور طلبہ سے ملاقات کر کے ایچ آر ڈی منسٹری کو اپنی روپورٹ بھیجی۔ ساتھ ہی قومی خواتین کمیشن نے بھی پروفیسر کی شکایت کی تھی۔

Published: undefined

یونیورسٹی کے سابق یونین لیڈر و ریسرچ اسکالر رچا سنگھ نے اسے جھوٹ پر سچ کی جیت قرار دیا ہے۔ دلچسپ ہے کہ مسٹر ہنگلو سابق ایچ آر ڈی وزیر اسمرتی ایرانی کے میعاد کار میں تقرر پانے والے تیسرے وائس چانسلر ہیں جنہوں نے میعاد کار پورا ہونے سے قبل ہی یا تواپنا استعفی دیا ہے یا ان سے استعفی لیا گیاہے۔ اس سے قبل جواہر لال کول یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایچ این بی گروال کو اکیڈمک اور انتظامی بے قاعدگیوں کے الزام میں دسمبر 2017 میں ہٹا دیا گیا تھا جبکہ مہاتما گاندھی سنٹرل یونیورسٹی کے وی سی اروند اگروال نے اکتوبر 2018 میں استعفی دے دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined