نئی دہلی /وردھا: اردو کے ساتھ امتیاز کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بہار میں گزشتہ مئی میں ایک سرکلر کے ذریعہ اردو کو لازمی کے بجائے اختیار مضمون قرار دے دیا گیا ہے اور اب اس سلسلے میں مہاراشٹر کے وردھا کی مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کا نام جڑ گیا ہے جہاں اس سال کے داخلہ نوٹیفیکشن میں اردو کورس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
Published: undefined
داخلہ نوٹیفیکشن کے مطابق ہندی سمیت تمام زبانوں کو جگہ دی گئی ہے لیکن اردو کو غائب کردیا گیا ہے۔ اس وقت اردو میں چھ طلبہ ہیں جب کہ سرٹیفیکٹ کورس میں کوئی نہیں ہے۔ سرٹیفیکٹ کورس میں چار طلبہ نے داخلہ لیا تھا لیکن چھ کی شرط کی وجہ سے کورس شروع نہیں کیا گیا حالانکہ دو مزید طالب علم آگئے تھے لیکن وقت ختم ہونے کی بات کہہ کر داخلہ نہیں دیا گیا اور اس طرح سرٹیفیکٹ کورس میں داخلہ نہیں ہوسکا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق کم تعداد میں داخلہ صرف اردو میں ہی نہیں ہے بلکہ ہندی کے علاوہ ساری زبانوں کا یہی حال ہے۔ بیشتر کورسوں میں تین، چار، پانچ، یا چھ طلبہ ہی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ سارے کورس کا نام ایڈمیشن نوٹیفیکشن میں ہے اور سارے شعبے چل رہے ہیں لیکن اردو کا نام غائب ہے۔ اسی طرح سرٹیفیکٹ کورس میں چائنیز، جاپنیز، اسپائنش، فرینچ، مراٹھی اور سنسکرت کا نام ہے لیکن یہاں بھی اردو کا نام غائب ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی وردھا مہاراشٹر کا 2020-21 داخلہ نوٹیفکیشن ہے، اس میں اردو کو نظر انداز کردیا گیا ہے جبکہ یہاں پر 2016 سے شعبہ اردو قائم ہے اور باقاعدہ طور پر ایم اے اردو اور سرٹیفکیٹ کورس کرائے جاتے رہے ہیں لیکن امسال یونیورسٹی نے اردو میں داخلہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس سال شعبہ اردو کو شعبہ ہندی میں مدغم کردیا جائے اور جب یہ طلبہ اگلے سال کورس سے فارغ ہوجائیں گے تو شعبہ ختم کردیا جائے گا کیوں کہ اس سال جب داخلہ نہیں ہوگا تو اگلے سال شعبہ خود بخود ختم ہوجائے گا۔
Published: undefined
دہلی میں اردو سے محبت کرنے والوں نے تمام محبان اردو سے اپیل ہے کہ وہ اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور شعبہ اردو کے اردو ایم اے اور سرٹیفیکٹ کورس کو بند ہونے سے بچالیں۔ ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ طلبہ جہاں جہاں بھی اردو کے کورس ہیں وہاں داخلہ لیں۔ کیوں کہ اس طرح کی تلواریں دیگر یونیورسٹیوں کے شعبہ اردو پر لٹک رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined