نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ملک کی ہر تحصیل میں ایک کیندریہ ودیالیہ کھولنے اور پرائمری اسکول کے نصاب میں ہندوستانی آئین کو شامل کرنے کی کوشش والی عرضی پر وزارت خزانہ اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کو تین ماہ کے دوران فیصلہ کرنے کی ہدایت دی جسٹس این وی رمن، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس آر سبرامنیم کی بنچ نے یہ ہدایت بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کی دلیل سننے کے بعد دی ہے۔
Published: undefined
عرضی گزار نے عدالت سے کہا کہ ہر تحصیل میں ایک کیندریہ ودیالیہ قائم کرنے اور ہندوستانی آئین کو پرائمری اسکول کے نصاب میں شامل کرنے سے زبان اور علاقائیت کا تنازعہ ختم ہوگا، قومی اتحاد اور سالمیت مضبوط ہوگی، بھائی چارہ بڑھے گا اور غریب طالب علموں کو بھی یکساں مواقع ملیں گے۔
Published: undefined
اپادھیائے نے کہا کہ اچھے اسکول دستیاب نہ ہونے کے سبب تحصیل ہیڈ کوارٹر پر کام کرنے والے تحصیلدار، عدالتی افسر، ڈاکٹر، پولیس انسپکٹر اپنے خاندان کو ضلع ہیڈکوارٹر پر رکھتے ہیں اس سے آنے جانے میں وقت برباد ہوتا ہے اور وہ مناسب طریقے سے اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دے پاتے ۔
Published: undefined
اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے اپادھیائے کی پٹیشن کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ ہر تحصیل میں سنٹرل اسکول قائم کرنے اور ہندوستانی آئین کو پرائمری اسکولوں کے نصاب میں شامل کرنا منصوبہ جاتی معاملہ ہے لہذا عدالت مرکزی حکومت کو ہدایت نہیں دے سکتی ۔
Published: undefined
عرضی گزار نے کہا کہ ملک میں کل 5464 تحصیل ہیں لیکن سنٹرل اسکول صرف 1209 ہیں۔ لہذا انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کو ہر تحصیل میں ایک سنٹرل اسکول کھولنا چاہئے۔ اس سے غریب بچوں کو اعلی معیار کی تعلیم ملے گی، انہیں یکساں مواقع حاصل ہوں گے، آپسی بھائی چارے میں اضافہ ہو گا اور ملک کا اتحاد اور سالمیت مضبوط ہوگی ‘‘۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ غریبی کے سبب کسان اور مزدوروں کے ذہین بچوں کو بہتر معیار ی تعلیم حاصل نہیں ہو پاتی۔ ہر تحصیل میں ایک کیندریہ ودیالیہ کھولنے سے غریب طالب علموں کی رسائی اعلی معیار کی تعلیم تک ہوسکے گی جو ابھی تک اس سے محروم ہیں۔ عرضی میں کہا کہ ہر تحصیل میں ایک سنٹرل اسکول کھولنے پر ریاست کے سرکاری اسکول بھی ان سے مقابلہ کرنے لگیں گے جس کے نتیجے میں تعلیم کے معیار میں بہتر ی آئے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز