اڈیشہ کے شہر راورکیلا کے نالہ علاقہ میں واقع آزاد محلہ میں رہنے والے شعیب آفتاب نے نیٹ امتحان (نیشنل ایبلٹی کم اینٹرنس ٹیسٹ) میں صد فیصد نمبر حاصل کر کے نہ صرف تاریخ رقم کی ہے بلکہ اپنے والدین اور محلہ کا نام بھی روشن کیا ہے۔ میڈیکل کالجوں میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلہ کے لیے منعقد ہونے والے اس امتحان میں صد فیصد نمبر حاصل کرنے والے شعیب پہلے طالب علم ہیں اور اس کامیابی کے پیچھے ان کی اپنی لگن اور والدین کی قربانیاں شامل ہیں۔ شعیب آفتاب نے 720 میں سے 720 نمبر حاصل کر کے نیٹ میں ٹاپ کیا ہے۔
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
شعیب آفتاب راورکیلا کے جس ’آزاد محلہ‘ سے تعلق رکھتے ہیں یہ وہ چار قبل 2016 میں اس وقت زیر بحث آیا تھا جب یہاں سے چار مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ چاروں گرفتار شدگان اس محلہ میں ایک مکان کرائے پر لے کر رہ رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد سے یہ محلہ کافی بدنام ہوگیا تھا لیکن کل شعیب آفتاب کی کامیابی نے اس محلہ کے بدنامی کے داغ کو اپنی تاریخی اور شاندار کامیابی سے پوری طرح دھو دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محلہ میں کل رونق ہے اور یہاں کے رہنے والے ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے نظر آ رہے ہیں۔ محلہ والے شعیب اور ان کے والد کو فون پر مبارکباد دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو سال سے شعیب اپنی والدہ اور بہن کے ساتھ کوٹا میں نیٹ امتحان کی تیاری کر رہے ہیں اور وہ ان سالوں میں گھر نہیں آئے ہیں۔
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
واضح رہے شعیب نے راورکیلا کے ڈی سوزا اسپتال میں تعلیم حاصل کی ہے اور اس کے پرنسپل الیگزینڈر ڈیسوزا ان کی بہت تعریف کرتے ہیں۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ ’’شعیب شروع سے ہی پڑھائی کو بہت سنجیدگی سے لیتا تھا اور ڈاکٹر بننے کا اس کا بچپن سے ہی خواب تھا۔‘‘ شعیب کے والد محمد شیخ عباس ایک ٹھیکیدار ہیں جن کا کام راورکیلا میں سڑکیں اور پل تعمیر کرانے کا ہے۔
دسویں جماعت میں 95 فیصد نمبر حاصل کرنے کے بعد شعیب کو کوٹا کے ’ایلن انسٹیٹیوٹ‘ میں نیٹ کے امتحان کی تیاری کے لئے داخلہ مل گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی چھوٹی بہن اور والدہ سلطانہ کےساتھ کوٹا میں ہی منتقل ہو گئے۔ تینوں وہیں کرائے پر رہنے لگے تھے۔
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
شعیب اپنے مقصدکے تیئں اتنا سنجیدہ ہے کہ وہ ڈھائی سال سے کوٹا میں ہی ہے اور کبھی تہوار پر بھی گھر نہیں گیا۔ شعیب نے ایک چینل کو بتایا ’’کئی مرتبہ جب والد ملنے آئے تو انہوں نے کہا کہ کچھ روز کے لئے گھر آ جاؤ لیکن میں نہیں گیا۔ دیوالی اور عید کی چھٹیوں میں بھی میں کوٹا ہی میں رہا اور پڑھائی میں خلل نہیں آنے دی۔ کورونا کے دور میں بھی کوٹا میں ہی رہا۔ لاک ڈاؤن میں جب سب گھر واپس چلے گئے تو بھی میں یہیں رکا رہا اس سے میری تیاری اور اچھی ہو گئی، میں نے سب پھر سے دہرا لیا۔‘‘
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
شعیب نے اس کامیابی کے بعد بیان دیا ’’میرے خاندان میں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے اس لئے مجھے اس کی امید نہیں تھی لیکن میں نے سوچا تھا کہ ٹاپ کے پچاس اور سو میں میرا نمبر آ سکتا ہے۔ امتحان ملتوی ہونے کی وجہ سے تناؤ ضرور تھا لیکن ہدف واضح تھا کہ پر سکون رہ کر وقت کا پورا استعمال کیا جائے۔‘‘
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
اس امتحان کے لیے کل 15.97 لاکھ امیدواروں نے رجسٹریشن کروایا تھا۔ ان میں سے 85 فیصد سے 90 فیصد امیدوار امتحان میں شریک ہوئے۔ اس سال تقریباً 14.37 لاکھ سے زائد امیدوار کورونا وبا کے باوجود 13 ستمبر کو داخلہ امتحان میں شامل ہوئے تھے۔ کنٹینمنٹ زون میں ہونے کے سبب جو طلبہ امتحان نہیں دے پائے تھے ان کے لیے 14 اکتوبر کو دوبارہ امتحان منعقد کیا گیا، اس لیے رزلٹ میں بھی تھوڑی تاخیر ہو گئی۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو ملک کے سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کورسز میں داخلہ ملے گا۔
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM IST
تصویر: پریس ریلیز