تعلیم اور کیریر

اے ایم یو طلبا کو ’غدار‘ ثابت کرنے کی سازش ناکام، مقدمہ واپس لے گی یو پی پولس

بی جے پی کی نوجوان یونٹ بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کی شکایت پر اے ایم یو کے 14 طلبا پر درج غداری کے مقدمہ میں پولس کو کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، لہذا پولس نے مقدمہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر ابو ہریرہ
تصویر ابو ہریرہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بابِ سید کے پاس مظاہرہ کرتے ہوئے طلباء

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گزشتہ دنوں ایک تنازعہ کے بعد 14 طلبا کے خلاف درج غداری کے مقدمہ میں پولس کو کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔ یو پی پولس نے کہا کہ ہے ملزمان طلبا کے خلاف ثبوت نہیں ملنے کی وجہ سے ان کے خلاف درج غداری ملک کے مقدمہ کو واپس لیا جائے گا۔ پولس کے مطابق اے ایم یو کے 14 طلبا کے خلاف جو ثبوت تاحال انہوں نے جمع کیے ہیں وہ طلبا پر لگائے گئے الزامات کو ثابت نہیں کرتے۔

علی گڑھ کے ایس پی اشوتوش دیویدی نے اس حوالہ سے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں اے ایم یو کے طلبا پر غداری ثابت نہیں ہوتی، لہذا یہ الزام ہٹا لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایس ایس پی آکاش کلہاری نے بھی کہا تھا کہ واقعہ کے حوالہ سے اب تک جمع کیے گئے ثبوتوں سے طلبا کے خلاف غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اگر غداری کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے تو مقدمہ میں سے یہ دفع ہٹا دی جائے گی۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ 12 فروری کو اے ایم یو احاطہ میں اس وقت ہنگامہ شروع ہو گیا تھا جب ریپبلک ٹی وی کی ایک رپورٹر سے مبینہ طور پر یہ کہا گیا کہ ’وہ دہشت گردوں کی یونیورسٹی میں کھڑی ہیں‘۔ اس کے بعد وہاں موجود طلبا مشتعل ہو گئے اور دو دھڑوں میں تنازعہ شروع ہو گیا، ان میں سے ایک دھڑا دایاں بازو کے طلبا کا تھا۔ اے ایم یو طلبا یونین اور یونیورسٹی انتظامیہ کا دعوی ہے کہ ریپبلک ٹی وی کی ٹیم احاطہ سے بغیر اجازت نشریات کر رہی تھی اور جان بوجھ کر لائیو ٹیلی کاسٹ کے دوران طلبا کو بھڑکانے کے لئے غلط زبان کا استعمال کر رہی تھی۔

اسی تنازعہ کو لے کر طلبا کے دو دھڑوں میں مار پیٹ ہوئی، جس کے بعد بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع صدر مکیش لوڑھی نے پولس کو شکایت دے کر دعوی کیا کہ جب وہ احاطہ سے گزر رہا تھا تو اے ایم یو طلبا کی بھیڑ نے اس پر حملہ کر دیا۔ لودھی کا دعوی ہے کہ اس پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔ لودھی کی شکایت پر پولس نے 14 طلبا کے خلاف غدای سمیت آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined