شاعر مشرق علامہ اقبال کی مشہور نظم ’لب پہ آتی ہے دعا‘ پڑھانے پر صوبہ اترپردیش میں ایک پرائمری اسکول کے ہیڈماسٹر کو معطل کردیا گیا۔ ضلع پیلی بھیت کے ضلعی مجسٹریٹ نے یہ قدم ہندو قوم پرست تنظیم وشوا ہندو پریشد کی اس شکایت پر اٹھایا ہے جس میں ایک سرکاری اسکول میں بچوں کو 'مذہبی دعا‘ پڑھانے پر اعتراض کیا گیا تھا۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
اقبال نے جب ’بچے کی دعا‘ لکھی تھی تو شاید ان کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں ہو گی کہ اس نظم کے پڑھانے پر کسی شخص کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
ضلع مجسٹریٹ ویبھو سریواستوا کا کہنا ہے کہ بلاک ایجوکیشن آفیسر کی تفتیش کے بعد بیسل پور پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر سید فرقان علی کو اس لیے معطل کیا گیا ہے کیوں کہ وہ 'بچوں سے قومی ترانے کے بجائے ایک مذہبی گیت دعا کے طور پر پڑھوا رہے‘ تھے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
ضلع مجسٹریٹ کا مزید کہنا ہے کہ اگر ہیڈ ماسٹر فرقان علی قومی ترانے کے بجائے کوئی دوسری نظم پڑھوانا چاہتے تھے تو انہیں اس کی باضابطہ اجازت لینا چاہیے تھی کیوں کہ قومی ترانے کی جگہ کوئی دوسری نظم پڑھوانا جرم ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
معاملے کی تفتیش کرنے والے بلاک ایجوکیشن افسر کا کہنا ہے کہ انہیں وشو ہندو پریشد کی طرف سے جو شکایت ملی تھی، اس میں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ اسکول میں بھارت کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے یا نہیں۔ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ شکایت یہ کی گئی ہے کہ 'لب پہ آتی ہے دعا‘ کیوں پڑھائی جاتی ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
دوسری طرف پاؤں سے معذور 45 سالہ سید فرقان علی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے اسکول میں قومی ترانے کے ساتھ ساتھ بالعموم ہندی نظم 'وہ شکتی ہمیں دینا‘ ہی پڑھائی جاتی ہے لیکن چونکہ یہاں نوے فیصد طالب علم مسلمان ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ علامہ اقبال کی نظم 'بچے کی دعا‘ بھی پڑھائی جائے، اس لیے وہ اسکول میں یہ نظم بھی پڑھواتے ہیں۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
فرقان علی نے یہ بھی بتایا کہ اقبال کی مذکورہ نظم پرائمری اسکولوں کے لیے اترپردیش کی صوبائی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ نصابی کتاب میں شامل ہے اوراس نظم میں حب الوطنی، وطن عزیز کی زینت و عظمت اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور مدد کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
سید فرقان علی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ''یہ سب کچھ دراصل ہندو شدت پسند جماعت وشو ا ہندو پریشد اور 'ہندو واہنی‘ کی کارستانی ہے، جو مجھے اسکول سے نکلوانا چاہتی ہیں۔ ان لوگوں نے اسکول کے باہر اور ضلعی کلکٹریٹ کے دفتر کے سامنے مظاہرے بھی کیے اور جھوٹی شکایت درج کرائی۔ حالانکہ میرے طلبہ روزانہ 'بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔‘‘
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر محمد اقبال کی نظم 'بچے کی دعا‘ بھارت میں کافی مقبول ہے۔ بیشتر اسکولوں اور بالخصوص مسلم اکثریتی اسکولوں میں کلاس شروع ہونے سے قبل یہ دعا پڑھی جاتی ہے۔ حتی کہ جن اسکولوں میں اردو پڑھنے والے بچے نہیں ہیں، وہاں بھی اسے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے بجایا جتا ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
تاہم ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں اور اردو سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کو نشانہ بنانے اور ہندوتوا اور ہندو دھرم کی علامات کو غالب کرنے کی براہ راست یا بالواسطہ کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ پیلی بھیت کا مذکورہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت میں یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر ڈاکٹر اقبال ہی کی مشہور نظم 'سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘ پورے جوش و خروش کے ساتھ پڑھی جاتی ہے۔ بھارتی فوج بھی اسے اپنے مارچ پاسٹ کے دھن کے طور پراستعمال کرتی ہے۔ لیکن حکمراں جماعت بی جے پی اور اس کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو اقبال کی شاعری پسند نہیں۔ آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ ایک 'اکھنڈ بھارت‘ کی تقسیم کے پس پشت اقبال کا نظریہ بھی کارفرما رہا ہے۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
اترپردیش میں ایک استاد کی معطلی کے بعد یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ ملک کے مشکل ترین امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ضلع مجسٹریٹ کے عہدہ پر فائز ہونے والے افسر کو کیا یہ بھی نہیں معلوم کہ 'لب پہ آتی ہے دعا‘ کوئی مذہبی گیت نہیں ہے۔ اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ اب جب کہ اترپردیش کے اس اسکول میں پڑھانے والے واحد ٹیچر کو بھی معطل کردیا گیا ہے تو بچوں کی تعلیم کا کیا ہوگا؟
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Oct 2019, 7:55 AM IST
تصویر: پریس ریلیز