نئی دہلی/بنگلور: معاشرتی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اقرا انٹرنیشنل اسکول بنگلور کی بانی ڈائریکٹر نور عائشہ نے کہا کہ مسلمانوں کو لڑکیوں کی تعلیم پر بھی اتنی ہی اہمیت دینی چاہیے جتنی اہمیت وہ لڑکوں کی تعلیم پر دیتے ہیں۔
Published: 13 Oct 2019, 6:10 PM IST
انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین پر حملے، مسلم لڑکیوں کے ساتھ زیادتی اور مسلم نوجوانوں کو ہراساں کیا جانا یہاں اس لئے بھی آسان ہوگیا ہے کہ کیوں کہ ہم تعلیم سے دور ہیں اپنے حقوق و اختیارات سے اتنے واقف نہیں ہیں جتنے ہمیں ہونے چاہئیں۔ اگر ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنا سیکھ جائیں تو ہماری پریشانیاں کم ہوسکتی ہیں اور اس کا سب سے اہم ہتھیار تعلیم ہے، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کو بہتر بنانے کے لئے لڑکیوں کی تعلیم سے گہرا رشتہ ہے۔ کیوں کہ لڑکیاں اگر تعلیم یافتہ ہوتی ہیں تو نہ صرف پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوتا ہے بلکہ اس سے معاشرہ بھی فیضیاب ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں لڑکیوں کی تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
Published: 13 Oct 2019, 6:10 PM IST
انہوں نے عالمی یوم بنات کے موقع کہا کہ آج لڑکیوں نے اپنی صلاحیت ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف امور خانہ داری میں ماہر ہیں بلکہ ملک کے انتظام و انصرام بھی بہتر ڈھنگ سے چلاسکتی ہیں۔ آج لڑکیاں زندگی کے تمام شعبہ حیات میں چھائی ہوئی ہیں۔اس لئے انہیں نظر انداز کرنا قوم کی تعمیر و تشکیل کو نظر انداز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح مسلم لڑکیوں کو بھی زندگی کے ہر شعبے میں چھا جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیم شرح دیگر برادران وطن کے مقابلے میں کم ہے۔ مسلمانوں میں ڈراپ آؤٹ بھی بہت زیادہ ہے۔ لڑکیوں کا ڈراپ آوٹ 70فیصد تھا جس میں کچھ کمی آئی ہے۔
Published: 13 Oct 2019, 6:10 PM IST
کارڈف سے بزنس گریجویٹ نور عائشہ نے اعدد و شمار کے حوالے سے کہا کہ مسلمانوں میں میٹرک کرنے والے 17فیصد ہیں۔ گریجویٹ کی سطح تک پہنچتے پہنچتے یہ شرح چار فیصد تک رہ جاتی ہے۔ تو ظاہر سی بات ہے کہ جس قوم کی یہ صورت حال ہو وہ قوم کیسے ترقی کرسکتی ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ نہ صرف اپنے بچوں کو اسکول و مدارس بھیجیں بلکہ تعلیمی ادارے بھی قائم کریں۔ جنوبی ہند کے مسلمانوں نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات کیے ہیں جس کے بہتر بتائج برآمد ہو رہے ہیں لیکن شمالی ہند کے مسلمان اس معاملے میں کافی پیچھے ہیں۔ انہیں سمت میں بہت آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
Published: 13 Oct 2019, 6:10 PM IST
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سے چھ سال کی عمر کے ملک کے سات کروڑ 40 لاکھ بچوں میں سے دو کروڑ پری اسکول کی تعلیم سے محروم ہیں، ان میں زیادہ تر طالب علم غریب ترین خاندانوں اور معمولی کمیونٹیز سے آتے ہیں. ملک میں اقلیتی کمیونٹیز میں اس عمر کے بدھ مت اور نوبوددھ کمیونٹیز کے 18.2 فیصد، جین کمیونٹی کے 12.4 فیصد، سکھ کمیونٹی کے 23.3 فیصد، عیسائی کمیونٹی کے 25.6 فیصد اور مسلم کمیونٹی کے 34 فیصد بچے پری اسکول کی تعلیم سے محروم ہیں۔ وہیں، ہندو خاندان کے بھی 25.9 فیصد بچے پری اسکول کی تعلیم نہیں پاتے۔
Published: 13 Oct 2019, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Oct 2019, 6:10 PM IST