نئی دہلی: ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح اب قومی راجدھانی خطہ دہلی کا بھی علیحدہ تعلیمی بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ہفتہ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی کابینہ نے نئے تعلیمی بورڈ کے تشکیل کے فیصلے کو منظوری دے دی ہے۔ دہلی میں فی الحال سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای بورڈ ہیں۔ کیجریوال نے کہا کہ تعلیمی سال 2021-22 میں ہی کچھ اسکولوں میں نئے بورڈ کے تحت تعلیم شروع ہو جائے گی۔
Published: undefined
کیجریوال نے کہا کہ دہلی کے سرکاری اسکول ایک احساس کمتری کا شکار تھے لیکن جب ہم نے بجٹ کا 25 فیصد تعلیم پر خرچ کرنا شروع کیا تو مثبت تبدیلی آئی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا اور اساتذہ کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھیجا۔ ہم نے اپنے طلبا کو بیرون ملک بھیجنا شروع کیا اور فزکس، کیمسٹری کے اولمپیاڈ میں شرکت دلائی۔ کئی مقامات سے ہمارے دہلی کے بچے میڈل جیت کر لوٹے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کیجریوال نے مزید کہا، ’’ہم نے پرنسپلوں کو بااختیار بنایا۔ ابھی تک ہر اسکول کے اندر ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کا بہت زیادہ دخل ہوتا تھا۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے ڈائریکٹریٹ سے منظوری لینی ہوتی تھی لیکن اب ہم نے پرنسپل کو اختیارات دیئے ہیں اور خرچ کرنے کے اختیار کو 5 ہزار سے 50 ہزار تک کر دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب یہ طے کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ ہمارے اسکولوں میں کیا پڑھایا جا رہا ہے اور کیوں پڑھایا جا رہا ہے؟ انہوں نے تین اہداف کی نشاندہی کی، جو نیا تعلیمی بارڈ حاصل کرے گا:
ہمیں ایسے بچوں کو تیار کرنا ہے جو محب وطن ہوں۔ ایسے بچوں کو تیار کرنا ہے، جو آنے والے وقت میں ملک کے کسی بھی علاقے میں ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار رہیں۔
ہمارے بچے اچھے انسان بنیں، خواہ کسی بھی مذہب یا ذات سے تعلق رکھتے ہوں، امیر ہوں، غریب ہوں، سب ایک دوسرے کو انسان سمجھیں۔ ایک طرف اپنے کنبے کی دیکھ بھال کریں اور دوسری طرف معاشرے پر بھی توجہ دیں۔
بڑی بڑی ڈگری لینے کے بعد بھی بچوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں لیکن یہ بورڈ ایسا تعلیمی نظام تشکیل دے گا کہ بچے اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے تاکہ جب وہ اپنی تعلیم سے فارغ ہوں تو وہ در در کی ٹھوکریں نہ کھائیں بلکہ وہ صاحب روزگار ہوں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined