تعلیم اور کیریر

صرف آن لائن کلاسز لے رہے غیر ملکی طلبا کو امریکہ چھوڑنے کا حکم

امریکہ میں سب سے زیادہ طلبا چین اور ہندوستان سے ہیں اور کورونا وائرس کے انفیکشن کے سبب ہارورڈ یونیورسٹی سمیت کئی تعلیمی ادارے اب صرف آن لائن کلاسز ہی چلا رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

واشنگٹن: امریکہ نے ایسے تمام غیر ملکی طلبا سے ملک چھوڑ دینے کو کہا ہے جو آن لائن کلاسز ہی لے رہے ہیں۔ امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے امیگریشن اینڈ کسٹمز اینفورسمنٹ (آئی سی ای) شعبہ نے نئے اصول و ضوابط جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں تعلیمی ویزا پر مقیم وہ تمام غیر ملکی طلبا جو کورونا وبا کے صرف اور صرف آن لائن کلاسز ہی لے رہے ہیں وہ جلد از جلد امریکہ چھوڑ دیں۔

Published: undefined

ایک بیان میں یو آئی ای سی نے کہا کہ آن لائن کلاسز لے رہے طلبا کو اگلے سمسٹر کے لئے ویزا بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔ غیر ملکی طالب علموں کے امریکہ میں رہنے کے لیے یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ وہ اپنا تبادلہ کسی ایسے تعلیمی ادارے میں کروا لیں جہاں کلاس میں حاضری کے لیے باقاعدہ طور پر موجودگی بھی لازمی ہو۔ آن لائن کلاسز لینے کی صورت میں انہیں فوری طور پر اپنے وطن واپس چلے جانا چاہیے اور وہیں رہتے ہوئے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔

Published: undefined

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں سرفہرست امریکہ میں کئی تعلیمی ادارے اب پوری طرح سے آن لائن کلاسز چلا رہے ہیں۔ ان میں ہارورڈ یونیورسٹی بھی شامل ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ کیمپس کھلنے پر 40 فیصد طلبا کو ہی واپس لوٹنے کی اجازت ہوگی اور کلاسز صرف آن لائن ہی رہیں گی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس وقت امریکہ میں دنیا بھر سے تقریباً 15 لاکھ غیر ملکی طالب علم موجود ہیں جن کی غالب اکثریت وہاں کی یونیورسٹیوں میں مہنگی فیس ادا کرکے تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2018 میں غیر ملکی طلبا کا امریکہ معیشت میں تعاون 44.7 ارب ڈالر تھا۔ ان طلبا میں سب سے زیادہ تعداد چینی شہریوں کی تھی، اس کے بعد ہندوستان، جنوبی کوریا، سعودی عرب اور کینیڈا کا مقام ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جلد از جلد تعلیمی ادارے کھولنے کے حق میں ہیں لیکن کورونا وائرس کی وبا اب تک امریکہ میں قابو سے باہر ہے جس کی بناء پر ماہرین اس رائے کے خلاف ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined