سری نگر: وادی کشمیر میں قریب دو ماہ سے جاری نامساعد اور غیر یقینی صورتحال کے باعث جہاں شعبہ تعلیم سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہیں اسکولوں سے لے کر یونیورسٹیوں کے طلباء سب سے زیادہ پریشان اور متفکر ہیں کیونکہ امتحانات قریب آرہے ہیں لیکن پڑھائی میں دل بھی نہیں لگتا ہے اور مقررہ نصاب کا نصف حصہ بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
بتادیں کہ اگرچہ انتظامیہ نے چند ہفتے قبل ہائی اسکول سطح تک کے اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن ان اسکولوں میں بچوں کی حاضری نہ ہونے کے برابر درج کی جارہی ہے۔ اس دوران صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے تمام ضلع مجسٹریٹوں اور متعلقہ افسروں کو ہدایت دی ہے کہ ہائر سکینڈری سطح تک کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں کام کاج کو 3 اکتوبر تک یقینی بنایا جانا چاہیے اور کالجوں کو 9 اکتوبر سے پہلے کھولا جائے گا۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
بارہویں جماعت کے ایک طالب علم نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نصف نصاب بھی مکمل نہیں کیا ہے جبکہ دوسری طرف امتحانات قریب آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا 'ہم نے نصف سلیبس بھی مکمل نہیں کیا ہے جبکہ دوسری طرف امتحانات نزدیک آرہے ہیں کیونکہ انتظامیہ نے وقت پر امتحانات منعقد کرانے کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے ہماری ذہنی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں کہ آیا امتحان میں پرچے کس قسم کے آئیں گے'۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء پر مشتمل ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ٹیویشن کے ذریعے حصول تعلیم اسکول میں پڑھنے کا قطعی نعم البدل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا 'ہم سلیبس مکمل کرنے کے لئے ٹیویشن کرتے ہیں لیکن اسکول میں علم حاصل کرنے اور ٹیوشن کے ذریعے تعلیم حاصل کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے، اسکول میں تعلیمی ماحول ہوتا ہے جو نہ صرف تحصیل علم میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ دوسری سرگرمیوں کے لئے بھی مفید ہوتا ہے'۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
ایک استاد نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ نامساعد صورتحال سے بچوں کے نفسیات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں بچے اگر اسکول آتے بھی ہیں لیکن ان میں پڑھائی کی طرف کوئی دلچسپی نہیں ہے، وہ آنے سے پہلے جانے کی فکر میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلاس میں ذہین اور محنتی بچے بھی آج کل پڑھائی کی طرف متوجہ نہیں ہیں۔ نویں جماعت کے ایک طالب علم کے والد نے بتایا کہ میرا بیٹا پڑھنے کے بجائے اب دن بھر کرکٹ کھیلتا رہتا ہے میں بھی اسی میں خوش ہوں کہ کم سے کم ذہنی پریشانی سے محفوظ رہ پائے گا۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
قابل ذکر ہے کہ وادی میں جاری نامساعد صورتحال کے باعث تعلیمی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے اگرچہ کئی والدین نے اپنے بچوں کو حصول تعلیم کے لئے بیرون ریاست روانہ کر رہے ہیں لیکن بیشتر طلباء خاص طور پر غریب گھرانوں کے طلبا کا تعلیمی مستقبل تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Oct 2019, 10:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز