اسرائیل کے لیے اترپردیش اور ہریانہ میں ہزاروں تعمیراتی مزدوروں کی تقرری کے بعد اب بھارت کی مزید پانچ ریاستوں میں تقرری مہم شروع ہونے والی ہے۔ٹریڈ یونینوں نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال کو افسوسناک قرار دیا ہے۔گزشتہ ماہ اترپردیش اور ہریانہ کے مختلف شہروں میں قائم کیے گئے تقرری کیمپوں میں کامیاب قرار دیے جانے والے مزدوروں کو اگلے ہفتے سے اسرائیل جانے کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ فی الحال ہر ہفتے سات سو سے ایک ہزار کے درمیان مزدور اسرائیل بھیجے جائیں گے۔
Published: undefined
اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد سے اسرائیل میں تعمیراتی مزدوروں کی سخت قلت ہوگئی ہے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینی مزدوروں کو کام دینا بند کر دیا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظراسرائیل نے بھارت سے بھی مزدوروں کو درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوں بھی گزشتہ سال ہی بھارت نے 42000 تعمیراتی اور نرسنگ اسٹاف بھیجنے کے لیے اسرائیل سے ایک معاہدہ کیا تھا۔
Published: undefined
گزشتہ ماہ کے اوائل میں اسرائیل سے ایک پندرہ رکنی ٹیم بھارت آئی تاکہ ملک کے مختلف حصوں سے مزدوروں کی تقرری کرسکے۔ اس کے تحت پہلے ہریانہ اور پھر اترپردیش میں بالترتیب 530 اور 5087 تعمیراتی مزدوروں کی تقرری کو حتمی شکل دی گئی۔ پانچ مزید ریاستوں بہار، ہماچل پردیش، تلنگانہ، راجستھان اور میزورم کی حکومتوں نے بھی اپنے یہاں اسی طرح کے تقرری کیمپ منعقد کرنے کے لیے مرکزی حکومت سے باضابطہ اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان ریاستوں میں بھی جلد ہی یہ مہم شروع کی جائے گی۔
Published: undefined
اسرائیلی حکام تقرری اور اس کی تفصیلات کے بارے میں بتانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔اسرائیلی حکومت کی ایک ایجنسی پاپولیشن، امیگریشن اینڈ بارڈر اتھارٹی نے صرف اتنا بتایا ہے کہ ان مزدوروں کو ماہانہ 137000بھارتی روپے (1650ڈالر) دیے جائیں گے۔ یہ تقرریاں بھارت کی سرکاری ایجنسی نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس ڈی سی) کے توسط ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
این ایس ڈی سی کے چیف آپریٹنگ افسر اجے کمار رائنا نے بتایا کہ "بھارت اور اسرائیل کے مابین حکومتی سطح پر بھارت سے دس ہزار تعمیراتی مزدور بھیجنے کا ایک معاہدہ موجود ہے۔ ہم نے تمام ریاستوں سے اس میں مدد کرنے کی اپیل کی جس پر ہریانہ اور اترپردیش نے آگے بڑھ کر عمل کیا۔" ان مزدوروں کو تعمیرات کے شعبے میں سریوں کو موڑنے، راج مستری، ٹائل لگانے، چھت ڈھالنے کے لیے شٹر لگانے جیسے کام دیے جائیں گے۔
Published: undefined
بھارت کی متعدد ٹریڈ یونینوں نے مزدوروں کو اسرائیل بھیجنے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ یہ معاہدہ ختم کردے۔ بھارت کی اہم ٹریڈ یونین سیٹو(CITU) کے جنرل سکریٹری تپن سین نے ایک بیان میں کہا،" سیٹو تمام بھارتی مزدوروں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت کے جال میں نہ پھنسیں...کیونکہ انہیں ایک ایسے علاقے میں بھیجا جارہا ہے جو شورش زدہ ہے۔"
Published: undefined
مزدور تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایک تصادم زدہ علاقے میں مزدوروں کو بھیجنا ان کی زندگی کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ مودی حکومت نے تاہم اس اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل او ای سی ڈی کا رکن ملک ہے جو "مزدوروں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔"
Published: undefined
حکومت کا کہنا ہے کہ "دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے تحت بھارت سے جانے والے مزدوروں کے ساتھ بہتر سلوک کیا جائے گا، ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور ان کے ساتھ کسی طرح کی تفریق نہیں کی جائے گی۔" بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا،" میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل میں لیبر قوانین بہت بہتر اور سخت ہیں اور مزدوروں کے حقوق اور تارکین وطن کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔"
Published: undefined
ٹریڈ یونینوں کی تشویش کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ان مزدوروں کی تقرری 'ای مائیگریٹ' سسٹم کے ذریعے نہیں بلکہ این ایس ڈی سی کے ذریعے ہورہی ہے۔ ای مائیگریٹ سسٹم کے ذریعہ بھارت سے بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والوں کو لائف انشورنس اور دیگر تحفظات حاصل ہوتی ہیں۔ اور این ایس ڈی سی کے توسط سے تقرری کی وجہ سے وہ ان مراعات سے محرو م رہ جائیں گے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی مزدور اسرائیل بھیجنے کے بھارت کی خارجہ پالیسی پر بھی سنگین مضمرات ہوسکتے ہیں۔
Published: undefined
ہریانہ کے ایک تقرری مرکز کے ذریعہ اسرائیل جانے کے لیے منتخب ہوجانے والے ایک 26سالہ نوجوان نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، " اسرائیل میں ہمیں جو ملازمت مل رہی ہے اس میں تنخواہ بھارت سے پانچ گنا زیادہ ہے۔مجھے معلوم ہے کہ وہاں بہت خطرات ہیں، لیکن میرے پا س کوئی متبادل بھی تو نہیں ہے۔ مجھے اپنی بیوی بچوں اور والدین کا بھی تو خیال رکھنا ہے۔" مودی حکومت نے ایک ہفتہ قبل ہی دعوی کیاہے کہ بھارت کی جی ڈی پی اگلے تین سال میں پانچ ٹریلین ڈالر اور سن 2030تک سات ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔تاہم بیشتر بھارتیوں کے لیے زندگی بہت دشوار ہے۔
Published: undefined
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی نے دسمبر 2023میں اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت میں بے روزگاری کی شرح 8.3 فیصد ہے۔ بیس سے چوبیس برس عمر کے گروپ میں بے روزگاری کی شرح 44فیصد ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
Published: undefined
بے روزگاری، مہنگائی اور کم اجرت جیسے عوامل نوجوان بھارتیوں کو اپنی زندگی کی گاڑی کھینچنے کے لیے سنگین خطرات مول لینے سے بھی باز نہیں رکھ پارہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے لیے تقرری کے مراکز پر ہزاروں نوجوان اپنے اپنے اسناد اور دستاویزات لے کر قسمت آزمانے کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined