DW

جرمنی میں جوڑے بچے پیدا کرنے سے گریزاں کیوں؟

متعدد بحران جیسے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا، یوکرین میں جنگ، افراط زر اور موسمیاتی چیلنجزشرح پیدائش میں کمی کی ممکنہ وجوہات ہیں ۔

جرمنی میں جوڑے بچے پیدا کرنے سے گریزاں کیوں؟
جرمنی میں جوڑے بچے پیدا کرنے سے گریزاں کیوں؟ 

جرمنی میں شرح پیدائش 2009ء کے بعد اپنی کم ترین سطح پرپہنچ چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کورونا کی عالمی وبا کے اثرات، جغرافیائی و سیاسی غیر یقینی صورتحال اورموسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لوگ والدین بننے سے کترا رہے ہیں۔جرمنی کے فیڈرل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن ریسرچ BiB نے بدھ کے روز کہا کہ 2023 میں بچوں کی شرح پیدائش میں واضح کمی نوٹ کی گئی ہے، جو 2009 کے بعد سب سے کم سطح پر ہے۔

Published: undefined

تحقیقی رپورٹ کے مصنفین کو شبہ ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد کے اثرات، جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال اورموسمیاتی تبدیلیوں کے خدشات ان وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں، جن کی وجہ سے لوگ والدین بننے کی منصوبہ بندی میں تاخیرکر رہے ہیں یا اس حوالے سے اپنا ارادہ ترک کر رہے ہیں۔

Published: undefined

یورپ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک شرح پیدائش 2021ء میں فی عورت 1.57 بچوں سے گھٹ کر 2023 کے موسم خزاں میں تقریباً 1.36 رہ گئی۔ BiB نے دوسالوں کے اندرشرح پیدائش میں اس تیزی سے کمی کو "غیر معمولی'' قراردیا ہے کیونکہ ماضی میں شرح پیدائش میں کمی آنے میں زیادہ وقت لگتا تھا۔" اس رپورٹ کے مطابق متعدد بحران جیسے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا، یوکرین میں جنگ، افراط زر اور موسمیاتی چیلنجزاس کمی کی ممکنہ وجوہات ہیں ۔

Published: undefined

BiB کی تحققیق کے شریک مصنف مارٹن بوجارڈ نے وضاحت کی۔ "متعدد بحرانوں کے اس دور میں بہت سے لوگوں کوتو بچے پیدا کرنے کی خواہش کا احساس ہی نہیں ہوتا۔" BiB کے مطابق وبائی مرض کے ابتدائی دورمیں جرمنی میں شرح پیدائش مستحکم رہی لیکن وبائی مرض کے بڑھتے وقت یہ 1.4 تک گر گئی۔

Published: undefined

مصنفین کا خیال ہے کہ یہ ممکن ہے کہ بہت سی خواتین نے ابتدائی طور پر بچہ پیدا کرنے کا ارادہ اس لیے ترک کیا ہوتاکہ انہیں ویکسین لگائی جا سکے کیونکہ اس وقت تک حاملہ خواتین کو ویکسین لگانے کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔2022 کے وسط میں شرح پیدائش پھر سے بحال ہوئی لیکن 2023 کے موسم خزاں تک بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات کے باعث شرح پیدائش میں تیزی سے کمی واقع ہوگئی۔

Published: undefined

گرتی ہوئی شرح پیدائش کے اثرات کتنے اہم؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک یہ اندازہ لگانا ممکن نہیں ہو سکا کہ نئے اعداد و شمار کس حد تک شرح پیدائش میں کمی یا محض ایک عارضی اثر کی طرف عمومی رجحان ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم مسلسل کم شرح پیدائش کے سبب جرمن معاشرے میں عمررسیدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اس طرح کا رجحان اگر برقرار رہتا ہے تو ایسے چیلنجز پیدا ہوسکتے ہیں، جس میں لیبر مارکیٹ میں ہنر مند کارکنوں کی تعداد میں ممکنہ کمی کا سامنا ایک بڑا چیلینج ہوگا۔

Published: undefined

BiB کے مطابق مغربی جرمنی اور جرمنی میں شرح پیدائش 1975ء کے بعد چار دہائیوں تک فی عورت 1.2 سے 1.4 بچوں کے درمیان رہی جوایک طویل عرصے تک یورپ میں سب سے کم تھی۔ 2015 سے 2021 تک یہ نمایاں طور پر 1.5 سے 1.6 کی شرح کے ساتھ زیادہ رہی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined