دیگر مغربی ممالک کے مقابلے میں فرانس میں اسقاط حمل کے حق کی زیادہ حمایت کی جاتی رہی ہے۔ فرانسیسی قانون ساز یہ امر یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس حق پر کبھی بھی کوئی قدغن نہ لگائی جا سکے۔فرانس کی پارلیمان کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا گیا، جس میں آئین میں ترمیم کرتے ہوئے اسقاط حمل کے حق کو آئینی تحفظ فراہم کر دیا گیا۔ یوں فرانس دنیا کا اولین اور واحد ملک بن گیا ہے، جس نے اس حق کو آئین کا حصہ بنایا ہے۔
Published: undefined
اٹھائیس فروری سن 2024 کے اس اجلاس سے قبل لیکن ایک طویل جدوجہد کارفرما رہی، جس کی وجہ سے فرانسیسی پارلیمان نے خواتین کے اس حق کو آئین میں شامل کیا ہے۔ اس سلسلے کی ایک اہم پیش رفت چوبیس نومبر سن 2022 کو اس وقت ہوئی تھی، جب ایوان زیریں نے ایک قانون منظور کیا تھا۔ بائیں بازو کی سیاسی جماعت لا فرانس انسومیز (ایل ایف آئی) کی طرف سے تجویز کردہ اس بل میں خواتین کو اسقاط حمل کی مکمل آزادی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
فرانس میں اسقاط حمل کے حق میں سبھی حلقے آگے آگے ہیں۔ حتیٰ کہ دائیں بازو کے کٹر نظریات رکھنے والے سیاستدانوں کی زیادہ تعداد بھی خواتین کی آزادی اور حقوق کے حوالے سے اس معاملے میں ان کی حمایت کرتی ہے۔ رواں برس جنوری کے اواخر میں فرانسیسی قومی اسمبلی کے ارکان نے ملکی آئین میں 'اسقاط حمل کی آزادی‘ کو شامل کرنے کی حمایت کی تھی۔
Published: undefined
ووٹنگ میں حصہ لینے والے تقریباﹰ 500 ارکان پارلیمان میں سے صرف 30 قدامت پسند اراکین پارلیمنٹ اور آزاد ارکان نے اس بل کی مخالفت کی تھی۔ فرانسیسی عوام بھی اسقاط حمل کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ فرانسیسی پولنگ فرم آئی ایف او پی کے سن 2022 کے ایک سروے کے مطابق 86 فیصد فرانسیسی شہریوں نے اسقاط حمل سے متعلقہ حقوق کو آئین میں شامل کرنے کی حمایت کی تھی۔
Published: undefined
انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی پارٹی کی اکثریت بھی اسقاط حمل کے حقوق کی حمایت کرتی ہے۔ ان کے 88 اراکین پارلیمنٹ میں سے 46 نے اس آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جن میں پارٹی کی رہنما مارین لے پین بھی شامل تھیں۔ اس پارٹی کے کچھ ممبران اس موضوع کو متنازعہ قرار دیتے ہیں، اس لیے اس کے بارہ پارلیمانی ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ چودہ غیر حاضر رہے۔
Published: undefined
سن 2022 تک بہت سے قانون سازوں نے اسقاط حمل کے حقوق کو آئین میں شامل کرنا ضروری نہیں سمجھا تھا کیونکہ عملی طور پر خواتین کو پہلے سے ہی یہ حق حاصل تھا۔ فرانس میں سن 1975 میں ہی اسقاط حمل کو قانونی تحفظ دے دیا گیا تھا۔ اس قانون کا نام وزیر صحت سیمون ویل کے نام پر رکھا گیا، جنہوں نے اس کی حمایت کی تھی۔
Published: undefined
تب یہ قانون حمل کے دسویں ہفتے تک اسقاط حمل کی اجازت دیتا تھا تاہم بعد ازاں سن 2001 میں اسے بڑھا کر بارہویں ہفتے اور پھر سن 2022 میں چودہویں ہفتے تک کر دیا گیا تھا۔ سن 1980 کی دہائی کے بعد سے اسقاط حمل کو صحت کی دیکھ بھال کے قومی نظام کا حصہ بنا دیا گیا۔ کچھ حلقوں کو خوف تھا کہ اگر اسے آئین کا حصہ نہ بنایا گیا تو مستقبل میں کوئی بھی ملکی خواتین کو ان کے اس حق سے محروم کر سکتا تھا۔
Published: undefined
فرانس میں خواتین کے اس حق کو آئینی ضمانت دیے جانے کو ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ یورپ میں اسقاط حمل کے قوانین کا ایک رجحان رہا ہے تاہم مختلف ممالک میں مختلف قوانین ہیں۔ یورپی ممالک میں اسقاط حمل کی قانونی حد بھی مختلف ہے۔ مثال کے طور پر نیدرلینڈز میں چوبیس ہفتے، سویڈن میں اٹھارہ ہفتے، فرانس اور لکسمبرگ میں چودہ ہفتے اور آئرلینڈ اور ڈنمارک میں بارہ ہفتے کے اندر اندر رضاکارانہ طور پر حمل گرایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے کئی رکن ممالک میں دائیں بازو کی عوامیت پسند تحریکوں نے اسقاط حمل تک رسائی کو محدود یا پیچیدہ بنانے کے لیے پالیسیاں نافذ کی ہیں۔ مالٹا اسقاط حمل کی ممانعت کرتا ہے۔ تاہم ماں یا جنین کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو تو اس یورپی ملک میں بھی قانونی اسقاط حمل کی اجازت مل جاتی ہے۔
Published: undefined
اسی طرح پولینڈ کے ایک آئینی ٹریبونل نے سن 2020 میں اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا جبکہ سن 2021 کے اوائل سے اس عمل پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ہنگری میں سن 1953 سے اگرچہ بارہ ہفتوں تک اسقاط حمل قانونی ہے لیکن سن 2022 میں ان قوانین کو سخت بنا دیا گیا تھا۔ اٹلی میں دائیں بازو کی حکومت اسقاط حمل کی مخالفت کرتی ہیں لیکن اس نے موجودہ قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
Published: undefined
اسپین، مالٹا اور ہنگری جیسے کیتھولک اکثریتی ممالک میں بہت سے ڈاکٹر اور طبی عملے کے ارکان اخلاقی یا مذہبی بنیادوں پر اسقاط حمل کرنے سے انکار کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے خواتین کی بروقت اور محفوظ طریقہ کار تک رسائی محدود ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
سن 2023 میں یورپی یونین کے کُل 27 میں سے 24 رکن ممالک میں کرائے گئے ایک سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ تقریباﹰ 71 فیصد بالغ افراد قانونی اسقاط حمل کی حمایت جبکہ تقریباﹰ 27 فیصد اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined