عالمی سطح پر بھارت کے سب سے مشہور پکوانوں میں سے ایک، بٹر چکن، مزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ حال ہی میں متنازعہ بھی ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے دو بھارتی فوڈ چینز اس ڈش کی ایجاد کے دعوؤں پر عدالت میں آمنے سامنے آگئے۔یہ عدالتی مقدمہ بھارت میں اس وقت ایک بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ یہ مقدمہ موتی محل نامی ریستوراں کو چلانے والے خاندان کی طرف سے دائر کیا گیا ہے۔ دہلی میں واقع اس انتہائی مشہور فوڈ چین نے امریکی صدر رچرڈ نکسن اور بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی مہمان نوازی کی ہے۔
Published: undefined
موتی محل کا یہ دعویٰ ہے کہ اس ریستوراں کے بانی کندن لال گجرال نے 1930 کی دہائی میں دہلی منتقل ہونے سے قبل پشاور میں قائم کیے گئے ریستوران میں پہلی مرتبہ یہ ڈش پکائی تھی۔
Published: undefined
اس عدالتی کارروائی میں موتی محل کے مالکان نے اپنے حریف فوڈ چین دریا گنج پر بٹر چکن اور دال مکھنی پکانے کی سب سے پہلے شروعات کرنے کے دعوے کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ دال مکھنی بھی بٹر چکن کی طرح مکھن اور کریم کے ساتھ تیار کی جاتی ہے۔
Published: undefined
گجرال خاندان نے اس مقدمے کے تحت اپنے حریف سے دو لاکھ چالیس ہزار ڈالر ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا ہے کہ دریا گنج نے موتی محل کی ویب سائٹ اور دیگر معاملات میں ان کے ریستورانوں کی نقل بھی کی ہے۔ موتی محل کے منیجنگ ڈائریکٹر مونیش گجرال نے کہا، "آپ کسی کی میراث نہیں چھین سکتے۔ یہ ڈش اس وقت ایجاد ہوئی تھی جب ہمارے دادا بھارت کی تقسیم سے پہلے پاکستان میں قیام پزیر تھے۔"
Published: undefined
دریا گنج نامی کھانے کی چین نسبتاً حال ہی میں 2019 میں قائم کی گئی ہے اور انہوں نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خاندان کے ایک مرحوم رکن، کندن لال جگی نے 1947 میں گجرال کے ساتھ دہلی میں ریستوراں کھولنے میں شراکت داری کی تھی اور تب ہی اس ڈش کو پکانے کی ابتدا بھی ہوئی تھی۔ دریا گنج کی انتظامیہ کی جانب سے اس تناظر میں خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو اپنی دلیل دیتے ہوے 1949 میں ہاتھ سے لکھی ہوئی شراکت داری کی ایک دستاویز کا اشتراک کیا۔
Published: undefined
اس تنازعہ نے پورے بھارت کی توجہ اپنی طرف اس قدر مبذول کرائی ہے جس میں بھارتی ٹی وی براڈ کاسٹرز اس ڈش کی تاریخ پر ایک الگ سیگمنٹ چلا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ بحث چھڑ گئی ہے۔
Published: undefined
بھارت میں سائ کرشنا ایسوسی ایٹس سے جڑے ایک وکیل امیت دتہ نے اس حوالے سے کہا، "یہ ایک انتہائی انوکھا کیس ہے۔ آپ واقعی نہیں جانتے کہ بٹر چکن ڈش پہلی بار کس نے پکائی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ عدالت پر کسی فیصلے تک پہنچنے کے لیے سخت دباؤ رہے گا اور تاریخی حالات سے متعلق شواہد پر انحصار کرنے کی ضرورت ہوگی۔ دتہ کے مطابق ان لوگوں کی شہادتیں جو دہائیوں سے اس ڈش کو اپنے برانڈ سے جوڑ رہے ہیں، ایک انتہائی اہم ثبوت ہو سکتی ہیں۔
Published: undefined
بٹر چکن ٹیسٹ اٹلس کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق دنیا کی "بہترین ڈشز" کی فہرست میں 43 ویں نمبر پر ہے۔ اس سروے کے لیے تقریباً چار لاکھ صارفین سے رائے لی گئی ہے۔ یہ بٹر گارلک نان کے بعد دوسرے نمبر پر آنے والی بھارتی ڈش ہے اور ان دونوں کو اکژ ساتھ کھایا جاتا ہے۔ اس کیس کی پہلی سماعت دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے کی تھی اور اگلی سماعت مئی میں کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined