یوکرین میں روسی فوجی مداخلت اور اس کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کو ہفتہ چوبیس فروری کے روز ٹھیک دو سال ہو گئے۔ اس مناسبت سے یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بہت سے مغربی رہنما کییف میں ہیں۔یوکرینی دارالحکومت کییف سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کل ہفتے کے روز ان بہت سے مغربی سربراہان حکومت کا خیر مقدم کیا، جو اس جنگ کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر خاص طور پر کییف پہنچے۔
Published: undefined
صدر زیلنسکی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یوکرینی افواج کے پاس ہتھیار اور گولہ بارود کم پڑتے جا رہے ہیں اور کییف کو ملنے والی غیر ملکی فوجی امداد بھی مقابلتاﹰ غیر یقینی ہو چکی ہے۔ روس کے صدر پوتن کے حکم پر 24 فروری 2022ء کے روز یوکرین پر کیے جانے والے فوجی حملے کے ٹھیک دو سال بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے آج ہوستومیل کے ایئر فیلڈ سے اپنی ایک ایسی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں ان کے ساتھ اطالوی خاتون وزیر اعظم جورجیا میلونی، بیلجیم کے وزیر اعظم آلیکسانڈر دے کرو، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین بھی تھے۔
Published: undefined
اس ویڈیو میں صدر زیلنسکی نے کہا، دو سال قبل یہیں پر ہم نے اپنی دشمن فورسز کا لینڈنگ کے وقت آگ اور شعلوں کے ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ دو سال بعد یہیں پر آج ہم اپنے ان دوستوں سے مل رہے ہیں، جو ہمارے پارٹنر بھی ہیں۔‘‘ ہوستومیل ایئر فیلڈ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ یوکرینی دارالحکومت کییف کے مضافات میں واقع ہے اور یہیں پر روسی یوکرینی جنگ کے اولین دنوں میں روسی چھاتہ بردار دستوں نے اتر کر اس ہوائی اڈے کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی۔ یوکرینی افواج نے تاہم ان کی یہ کاوش ناکام بنا دی تھی۔
Published: undefined
متعدد مغربی سیاسی رہنماؤں کی کییف آمد سے قبل روسی افواج نے جنوبی یوکرین کے شہر اوڈیسا میں ایک رہائشی عمارت پر ایک نیا ڈرون حملہ کیا۔ اس حملے میں کم از کم ایک شہری ہلاک اور تین خواتین شدید زخمی ہو گئیں۔ دنیا کی صنعتی طور پر ترقی یافتہ سات بڑی معیشتوں پر مشتمل گروپ جی سیون کی قیادت اس وقت اٹلی کے پاس ہے۔ اس لیے اطالوی وزیر اعظم میلونی آج کییف میں اپنے ملک اور جی سیون دونوں کی نمائندگی کر رہی تھیں۔
Published: undefined
اٹلی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ روسی یوکرینی جنگ کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر جی سیون کے رکن ممالک کے رہنما آج ہی یوکرینی صدر زیلنسکی سے ایک ورچوئل ملاقات کر رہے تھے، جس کے اختتام پر ایک متفقہ بیان جاری کیا جانا تھا۔
Published: undefined
یورپی یونین کےکمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین کا خاص طور پر آج کییف میں موجود ہونا یورپ کی طرف سے کییف کے لیے مکمل تائید و حمایت کا کھلا عملی اظہار بھی تھا۔
Published: undefined
روسی کے ایک آزاد اور غیر جانب دار میڈیا ادارے میڈیازونا نے آج ہفتے کے دن کی مناسبت سے اپنی رپورٹوں میں بتایا کہ اس جنگ میں 2022ء اور 2023ء میں روس کے 75 ہزار فوجی مارے گئے۔ میڈیازونا اور ایک اور غیر جانب دار روسی نیوز ویب سائٹ میڈوزا کی طرف سے مشترکہ چھان بین کے بعد تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق روس کو یوکرین میں پہنچنے والے جانی نقصانات کی رفتار کم نہیں ہو رہی اور ماسکو کے روزانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ 120 فوجی مارے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
دونوں آزاد صحافتی اداروں کی اس تحقیقاتی رپورٹ میں روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کے ریکارڈ اور انتقال کے بعد ورثے کی منتقلی سے متعلق ملکی ڈیٹابیس کے تجزیے کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ آج ہفتہ 24 فروری 2024ء تک یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کے تقریباﹰ 83 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس سٹولٹن برگ نے بھی آج کہا کہ روسی صدر پوٹن یوکرین کے خلاف اپنی خونریزی میں شدت لاتے جا رہے ہیں، تاہم یوکرین اور اس کے اتحادیوں کو دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے اور ہمت سے کام لیتے رہنا چاہیے۔
Published: undefined
برسلز میں نیٹو کے صدر دفاتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سٹولٹن برگ نے اپنے ایک پیغام میں کہا، ''میدان جنگ میں صورت حال آج بھی بہت نازک ہے۔ صدر پوٹن کا یوکرین پر غلبے کا ارادہ ابھی تک نہیں بدلا۔ ایسے کوئی اشارے بھی نہیں کہ وہ قیام امن کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ مگر ہم میں سے کسی کو بھی ہمت نہیں ہارنا چاہیے۔ یوکرین نے عسکری سطح پر بار بار شاندار مہارت اور متاثر کن عزم کا اظہا رکیا ہے۔‘‘
Published: undefined
وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس نے روسی یوکرینی جنگ میں 24 فروری کے سنگ میل کے تناظر میں ہفتے کے روز کہا کہ جرمنی اور یورپ کو دفاع کے شعبے میں اب اور بھی بڑی کوششیں کرنا ہوں گی۔ چانسلر شولس کے الفاظ میں، ''روس صرف یوکرین پر ہی حملے نہیں کر رہا، بلکہ وہ یورپ میں امن کو بھی تباہ کر رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
جرمنی کے سربراہ حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''یوکرین کی اس کے اپنے دفاع کے عمل میں جب تک بھی ضروری ہوا، پوری مدد کی جائے گی۔ اور ہم، یعنی جرمنی اور یورپ بھی، لازمی طور پر زیادہ کوششیں کر رہے ہیں، وہ کوششیں جو ہمیں لازماﹰ کرنا ہی تھیں، تاکہ ہم زیادہ مؤثر انداز میں اپنا دفاع کر سکیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined