اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ ایک مسودہ قرارداد میں امریکہ نے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ میں چھ ہفتے کی فوری فائر بندی اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ نیو یارک سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کے قریب ترین اتحادی ملک امریکہ نے اب عالمی ادارے کی سلامتی کونسل میں ایک ایسا ترمیم شدہ مسودہ قرارداد پیش کر دیا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی جنگ میں تقریباﹰ چھ ہفتے دورانیے کی ''فی الفور فائر بندی‘‘ کی جائے اور ساتھ ہی ''تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔‘‘
Published: undefined
واشنگٹن نے دو ہفتے قبل غزہ پٹی میں عارضی فائر بندی کے لیے ایک قرارداد کا جو مسودہ پہلی بار تجویز کیا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ فائر بندی ''جلد از جلد عملی طور پر‘‘ ہونا چاہیے۔ اس کے بعد سے سکیورٹی کونسل میں بائیڈن انتظامیہ کے سفیر کی طرف سے پیش کردہ نئی ترمیم شدہ دستاویز اپنی نوعیت کا تیسرا مسودہ ہے، جس میں اب ''فوری فائر بندی‘‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ ترمیم شدہ فائر بندی تجویز دراصل امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے اس موقف کی عکاسی بھی کرتی ہے، جس کا اظہار انہوں نے ویک اینڈ پر اپنے ایک خطاب میں غزہ کی جنگ میں سیزفائر کی فوری اشد ضرورت کے حوالے سے کیا تھا۔ کملا ہیرس نے اپنے خطاب میں کم از کم چھ ہفتے کی فائر بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ''غزہ میں بہت وسیع پیمانے پر مصائب‘‘ کا ذکر بھی کیا تھا۔
Published: undefined
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ ثالثوں کے ذریعے تب تک اپنی مذاکراتی کوششیں جاری رکھے گی، جب تک کہ غزہ میں فائر بندی کا معاہدہ عملاﹰ طے نہیں پا جاتا۔ بین الاقوامی مصالحت کاروں کی مصری دارالحکومت قاہرہ میں جاری مذاکرات میں کوشش ہے کہ اگلے ہفتے رمضان کے اسلامی مہینے کے آغاز سے قبل غزہ کی جنگ میں عملی وقفے کو یقینی بنایا جائے۔
Published: undefined
اس پس منظر میں اب حماس کی جانب سے کہا گیا ہے، ''ہم اپنی طرف سے اس لازمی لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جو غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف کارروائیوں کو جامع انداز میں روکنے کے لیے درکار ہے۔‘‘ اسرائیل نے قاہرہ میں ان مذاکرات کے لیے اپنا کوئی وفد نہیں بھیجا۔ اسی دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس رمضان کے مہینے کے آغاز تک کسی سیزفائر ڈیل تک پہنچنے میں ناکام رہے، تو صورت حال ''بہت خطرناک‘‘ ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل میں اضافے کی اجازت نہ دینے کی اسرائیل کے پاس ''کوئی وجہ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
اسی دوران جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان اور آسٹریلیا نے بھی اپنے ایک مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں ''دیرپا فائر بندی‘‘ کی جائے۔ اس بیان میں آسیان اور آسٹریلیا نے اس گنجان آباد لیکن اب جنگ سے تباہ شدہ فلسطینی خطے کی صورت حال اور وہاں پیدا ہوچکے سنگین انسانی بحران کو ''بہت پریشان کن‘‘ قرار دیا۔
Published: undefined
اس بیان میں کہا گیا، ''ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام انسانوں کو، جنہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی اشد ضرورت ہے، انہیں اس امداد تک تیز رفتار، محفوظ، بغیر کسی رکاوٹ کے اور دیرپا رسائی دی جائے، جس کے لیے زمینی اور سمندری دونوں حوالوں سے بارڈر کراسنگ کی اہلیت میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے۔‘‘ اس بیان میں غزہ میں حماس کے زیر قبضہ ''تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط رہائی‘‘ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
Published: undefined
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کل منگل کو رات گئے ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے اسرائیل کو اس کے اتحادیوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جانے کے خلاف خبردار کیا۔ اسرائیلی کابینہ کے وزیر بینی گینٹس کے آج بدھ کے روز دورہ برطانیہ سے قبل ڈیوڈ کمیرون نے کہا کہ غزہ میں ''انسانی مصائب کی صورت حال ڈرا دینے والی ہے۔‘‘
Published: undefined
ساتھ ہی کیمرون نے واضح کیا، ''باقی ماندہ برداشت کا بہت کم رہ جانا ضروری ہو چکا ہے اور (اسرائیل کو) تنبیہ کرنے کا ایک پورا سلسلہ بھی ناگزیر ہو گیا ہے۔‘‘ برطانوی وزیر خارجہ نے یہ نشاندہی بھی کی کہ غزہ پٹی کے جنگ زدہ علاقے میں فروری میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر جتنی امداد پہنچائی جا سکی، وہ وہاں جنوری میں پہنچائی جانے والی امداد کو تقریباﹰ نصف تھی۔‘‘
Published: undefined
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے بدھ چھ مارچ کے روز بتایا کہ اس فلسطینی علاقے میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب مزید اضافے کے بعد 30,700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس کے علاوہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے فوری بعد شروع ہونے والی جنگ میں غزہ پٹی میں اب تک 72,156 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
Published: undefined
سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں ساڑھے گیارہ سو کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے اور واپس غزہ لوٹتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ ان یرغمالیوں میں سے سو سے زائد اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو یورپی یونین کے علاوہ امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر ممالک نے باقاعدہ ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined