یوکرینی صدر زیلنسکی نے خبر دار کیا ہے کہ اگر یوکرین اور روس کی جنگ مزید شدت اختیار کرتی ہے تو یہ تیسری عالمی جنگ کی صورت اختیار کرلے گی۔ انہوں نے جرمنی سے لے کر امریکہ تک متعدد ملکوں سے مزید امداد کی اپیل بھی کی ہے۔ایسے وقت جب یوکرین میں روس کی جنگ تیسرے سال میں داخل ہونے والی ہے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے تیسری عالمی جنگ کے خدشے سے خبر دار کیا ہے۔ انہوں نے جرمنی کے سرکاری براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جرمن چانسلر بھی اس خطرے سے واقف ہیں۔
Published: undefined
زیلنسکی کا کہنا تھا،" مجھے ایسا لگتا ہے کہ چانسلر (اولاف شولس) بھی اس خطرے سے آگاہ ہیں کہ اگر روس نے نیٹو کے کسی رکن ملک کو نشانہ بنایا تو اس سے تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو جائے گا۔"
Published: undefined
یوکرینی صدر نے جنگ کی موجودہ صورت حال کے مدنظر جرمنی اور امریکہ سمیت دیگر ملکوں سے مالی امداد کی اپیل کی۔ انہوں نے اس حوالے سے جرمنی اپنا کردار ادا کرنے پر بھی زور دیا۔ زیلنسکی نے خبر دار کیا کہ امریکہ کی جانب سے کییف کے لیے امداد میں کمی سے ایک غلط پیغام جائے گا۔ خیال رہے کہ امریکی صدر کو یوکرین کی مزید مدد پر ریپبلیکن کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
امریکی امداد میں ممکنہ کمی کے مدنظر زیلنسکی نے جرمنی پر زور دیا کہ وہ یورپی یونین کے شراکت داروں کو آمادہ کرنے کے لیے اپنے اقتصادی وزن کا استعمال کرے۔ انہوں نے کہا،"جرمنی یورپی یونین کو اس معاملے پر متحد کرسکتا ہے۔ انہیں امیدہے کہ برلن ایک بڑا کردار ادا کرے گا جو امریکی امداد میں کمی کی صورت میں مدد گار ثابت ہو گا۔" انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک کے جرمنی کے ساتھ اہم اقتصادی تعلقات ہیں اور ان کی معیشت جرمنی کے فیصلوں پر منحصر ہے، کیونکہ جرمنی کی معیشت مضبوط ہے۔
Published: undefined
یوکرینی صدر نے کہا، "امریکہ کی جانب سے عدم فعالیت یا حمایت میں کمی روس کے خلاف یوکرین کی جنگ میں ایک خراب اشارہ ہو گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "یہ کسی کے لیے بھی درست نہیں ہو گا۔"
Published: undefined
کیا زیلنسکی جرمنی سے مایوس ہیں؟جب یوکرینی صدر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یوکرین کو ٹاوورس کروز میزائل فراہم نہ کرنے کے جرمنی کے فیصلے سے مایوس ہیں تو زیلنسکی نے کہا کہ وہ صرف اس بات سے مایوس ہیں کہ جرمنی نے وہ کردار ادا نہیں کیا، جو اسے یوکرین پر پہلے قبضے کے دوران اسے ادا کرنا چاہئے تھا۔"
Published: undefined
سن 2014 میں کریمیا پر روس کے حملے پر مغرب کے ردعمل کی کمزوری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دراصل یہی چیز فروری 2022 میں ماسکو کے حملے کا پیش خیمہ تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات صرف جرمنی کے ردعمل تک محدود نہیں ہے۔ وولودیمیر زیلنکسی نے کہا، "یہ صرف اولاف شولس کے متعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق یورپی رہنماوں اور امریکہ سے بھی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined