اسرائیل اور حماس کے مابین سیز فائر کے لیے مذاکرات کا ایک نیا دور جاری ہے۔ ادھر اسرائیلی حکام نے نظر ثانی کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ امدادی قافلے کے گرد ہونے والی اموات کی وجہ بھگدڑ تھی۔مصری حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین سیز فائر کی کوششوں کے سلسلے میں قاہرہ میں مذاکرات کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔
Published: undefined
مقامی میڈیا کے مطابق اس مذاکراتی عمل میں شرکت کے لیے حماس کا ایک وفد بھی مبینہ طور پر قاہرہ پہنچ چکا ہے۔ قطر، مصر اور متحدہ عرب امارات کی کوشش ہے کہ رمضان کے اسلامی مہینے کے آغاز سے قبل سیز فائر کی ایک نئی ڈیل کو حتمی شکل دے دی جائے۔ تاہم اس سلسلے میں مذاکرات میں متعدد مرتبہ ناکامی سے ایسے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں کہ رمضان میں بھی اسرائیل اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین لڑائی کا سلسلہ غالباً جاری رہ سکتا ہے۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ چھ ہفتے کی سیز فائر ڈیل کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی، جس کے عوض اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو آزادی مل سکے گی۔ ساتھ ہی غزہ پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل بھی ممکن ہو جائے گی۔
Published: undefined
ہفتے کے دن ایک امریکی عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے ایک ڈیل کو 'کم وبیش تسلیم‘ کر لیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس بارے میں تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔ اسرائیلی حکام نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا کوئی حکومتی نمائندہ قاہرہ میں ہونے والے نئے مذاکراتی عمل میں شریک ہو گا؟
Published: undefined
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ابتدائی نظر ثانی سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ سٹی میں امدادی قافلے کے گرد ہونے والی زیادہ تر اموات دراصل بھگدڑ کا نتیجہ تھیں۔ اسرائیلی فوج نے دہرایا ہے کہ اس دوران اس کی طرف سے کوئی نیا حملہ نہیں کیا گیا تھا۔ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہاگاری نے کہا کہ اس "بدقسمت واقعے” کی وجہ فلسطینیوں کی طرف سے امدادی قافلے کی طرف جھپٹنا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بھگدڑ بنی۔
Published: undefined
29 فروری کو غزہ میں ایک امدادی قافلے کے گرد رونما ہونے والے اس واقعے میں ایک سو سولہ فلسطینی مارے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی بھی ہوئے تھے۔ حماس اور متعدد عینی شاہدین کا الزام ہے کہ یہ ہلاکتیں اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی تھیں۔ تاہم اسرائیل اس کی تردید کرتا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس واقعے کی تفصیلی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور جلد ہی ایک مفصل رپورٹ جاری کر دی جائے گی۔ متعدد عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ حقائق جاننے کی خاطر ان سو سے زائد ہلاکتوں کی آزادانہ چھان بین کرائی جائے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی ایک ٹیم نے ہفتے کے روز غزہ سٹی میں ایک ہسپتال کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں ان ہلاک شدگان کی لاشیں منتقل کی گئی تھیں۔ اس ٹیم نے بتایا تھا کہ ان ہلاک شدگان اور زخمیوں کی 'بڑی تعداد‘ کے جسموں پر گولیوں کی نشانات تھے۔ غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذارئع نے کہا ہے کہ اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد تیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید 90 افراد مارے گئے۔
Published: undefined
اسرائیلی دفاعی افواج کے مطابق غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کرتے ہوئے تقریباً 1200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ جنگجو تقریباً دو سو چالیس افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔ حماس کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہی اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف عسکری آپریشن شروع کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined