DW

سری لنکا کے معاشی بحران میں دھیرے دھیرے آتی بہتری

آئی ایم ایف کی شرائط کے تناظر میں سری لنکا میں حکومت نے ٹیکسوں میں اضافہ کیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ مختلف اشیائے صرف کی قیمتوں میں چھ فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔

سری لنکا کے معاشی بحران میں دھیرے دھیرے آتی بہتری
سری لنکا کے معاشی بحران میں دھیرے دھیرے آتی بہتری 

سری لنکا کے یوم آزادی پر خطاب میں صدر رانیل وکرماسنگھے نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ اور بچتی اقدامات کے ذریعے معاشی بحران دھیرے دھیرے کم ہو رہا ہے۔سری لنکا کے یوم آزادی کے موقع پر اپنے روایتی مگر مختصر خطاب میں صدر رانیل وکرما سنگھے نے اتوار چار فروری کے روز 'ملک کے دیوالیہ ہو جانے کے وقت کا‘ ذکر کیا اور کہا کہ حکومتی اقدامات سے اب حالات رفتہ رفتہ بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ 46 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض کے شکار ملک سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر سن 2022 میں ختم ہو گئے تھے، جس کے بعد وہ ایندھن، خوراک اور دیگر ضروری درآمدات کے لیے مالی ادائیگیوں کے قابل نہیں رہا تھا۔

Published: undefined

اسی تناظر میں سری لنکا کو کئی ماہ کے داخلی انتشار کا سامنا رہا تھا ، جو اس وقت صدر کے عہدے پر فائز گوتابایا راجاپاکسے کی برطرفی پر منتج ہوا تھا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈنے گزشتہ برس مارچ میں سری لنکا کے لیے چار سال پر محیط اپنے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط 2.9 بلین ڈالر کی صورت میں جاری کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی سری لنکا میں ٹیکسوں اور مہنگائی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

Published: undefined

صدر وکرماسنگھے نے کہا، ''اس پورے سفر میں، بہت سے مشکل حالات آئیں گے تاہم بوجھ دھیرے دھیرے کم ہو گا اور معیشت کا پہیہ پھر سے چلنے لگے گا۔‘‘

Published: undefined

آئی ایم ایف کی شرائط کے تناظر میں سری لنکا میں حکومت نے ٹیکسوں میں اضافہ کیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ مختلف اشیائے صرف کی قیمتوں میں چھ فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔ سری لنکا کے مرکزی بینک کے مطابق دسمبر میں افراط زر میں چار فیصد اضافہ ہوا تھا، جب کہ جنوری میں چھ اعشاریہ چار فیصد تک بڑھوتی دیکھی گئی، تاہم اب بھی یہ حالات سن 2022 میں معاشی طوفان کے عروج کے وقت کے مقابلے میں اس کا دسواں حصہ بھی نہیں ہیں۔ تب سری لنکا میں افراط زر کی شرح ستر فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ ملکی صدر رانیل وکرماسنگھے نے اسی تناظر میں کہا کہ انتہائی ضروری ہے کہماضی کی غلطیوں پر گہری نظر رکھی جائے اور انہیں کسی صورت نہ دہرایا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined