DW

بحیرہ روم میں کشتی خراب، بھوک و پیاس سے ساٹھ افراد ہلاک

جہاز ’اوشین وائکنگ‘ نے زندہ بچ جانے والے 25 افراد کو مذکورہ کشتی سے بچایا ہے، جو کئی دنوں سے بغیر کسی مدد کے سمندر میں تیر رہی تھی۔

بحیرہ روم میں کشتی خراب، بھوک و پیاس سے ساٹھ افراد ہلاک
بحیرہ روم میں کشتی خراب، بھوک و پیاس سے ساٹھ افراد ہلاک 

لیبیا سے بحیرہ روم کے راستے یورپ کے لیے روانہ ہونے والی کشتی کا راستے میں انجن خراب ہو گیا، جس میں سوار کم سے کم ساٹھ تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی موت پینے کی پانی کی کمی اور بھوک سے ہوئی۔بحیرہ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی میں خرابی کی وجہ سے درجنوں افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ مذکورہ کشتی سے جن پچیس افراد کو بچایا گیا ہے، ان کے بیان کے مطابق کشتی میں سوار کم سے کم 60 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

بحیرہ روم میں انسانی امداد کے ادارے ’ایس او ایس میڈیٹرینی‘ کے جہاز ’اوشین وائکنگ‘ نے زندہ بچ جانے والے 25 افراد کو مذکورہ کشتی سے بچایا ہے، جو کئی دنوں سے بغیر کسی مدد کے سمندر میں تیر رہی تھی۔

Published: undefined

اس بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟

بچ جانے والے افراد نے امدادی ٹیم کے ارکان کو بتایا کہ وہ کئی روز پہلے لیبیا کے ساحل زاویہ سے یورپ کی جانب روانہ ہوئے تھے۔ ان کے بقول روانگی کے تین دن بعد کشتی کا انجن خراب ہو گیا، جس کے سبب کشتی بغیر خوراک اور پانی کے بس یونہی سمندر کی سطح پر لہروں کے ساتھ بہتی رہی۔ بعض اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشتی کا بجلی کا سسٹم خراب ہو گيا تھا۔ زندہ بچ جانے والوں کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین کے ساتھ ہی کم از کم ایک بچہ بھی شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق متاثرین کی موت ڈوبنے کے بجائے بھوک و پیاس کے سبب ہوئی۔

Published: undefined

امدادی ادارے نے کیا کہا؟

امدادی ادارے ایس او ایس میڈیٹرینی نے جمعرات کے روز بتایا کہ اس نے ایک دن قبل اطالوی کوسٹ گارڈز کے ساتھ مل کر 25 افراد کو ’’انتہائی نازک‘‘ حالت میں بچایا تھا۔ادارے کے مطابق اس کشتی سے دو بے ہوش افراد کو بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سسلی پہنچایا گیا، تاہم بعد میں ان کی موت ہو گئی۔ اس حوالے سے ادارے نے سوشل میڈيا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ، ’’بچائے جانے سے سات روز قبل یہ افراد لیبیا کے ساحلی شہر زاویہ سے روانہ ہوئے تھے۔‘‘

Published: undefined

ریسکیو گروپ کے ترجمان فرانسسکو کریزو نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے تمام مرد ہیں، جن میں سے 12 نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں۔ ان کا تعلق سینیگال، مالی اور گیمبیا سے ہے۔ امدادی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ اوشین وائکنگ کی ٹیم نے بدھ کے روز دوربین کی مدد سے اس کشتی کو دیکھا تھا اور پھر اس نے اطالوی کوسٹ گارڈز کے تعاون سے انخلاء کا آغاز کیا۔ مزید یہ کہ زندہ بچ جانے والوں حالت ٹھیک نہیں ہے اور سبھی کی ہسپتال میں طبی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

ریسکیو جہاز پر سوار ایک ترجمان نے بتایا، ''میں ایک ایسے شخص سے ملا، جس کی بیوی اور ڈیڑھ سالہ بچہ راستے میں ہی ہلاک ہو گئے۔ بچے کی موت تو پہلے ہی دن ہو گئی تھی جبکہ ماں چوتھے دن فوت ہوئی۔ وہ سینیگال سے تھے اور لیبیا میں گزشتہ دو سال سے بھی زیادہ عرصے سے رہ رہے تھے۔‘‘

Published: undefined

اقوام متحدہ کا سانحے پر افسوس

مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر اسے بہت افسوس ہے۔ سوشل میڈیا ایکس پر اپنے ایک بیان میں ادارے نے کہا، ''بحری گشت کو مضبوط بنانے اور مزید ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی سخت ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ اٹلی سمیت یورپی یونین کی دیگر حکومتیں شمالی افریقہ سے آنے والے تارکین وطن کی تعداد کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وہ لیبیا اور تیونس کے ساحلوں سے تارکین وطن کی روانگی سے قبل ہی روکنے میں مدد کے لیے رقم اور وسائل بھی فراہم کر رہی ہیں۔ اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق رواں برس اب تک 5,968 تارکین وطن سمندر کے راستے سے اٹلی پہنچ چکے ہیں، جبکہ سن 2023 میں اس عرصے میں 19,937 افراد پہنچے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined