DW

چار عرب ممالک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم

اس ملاقات میں وزرائے خارجہ نے غزہ کی جنگ کے خاتمے، فوری اور مکمل سیزفائر اور عام شہریوں کے تحفظ اور ان تک ہیومینیٹیرین امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

چار عرب ممالک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم
چار عرب ممالک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم 

سعودی میڈیا کے مطابق چار عرب ریاستوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے چند ایسے اقدامات کیے جائیں جن کا بعد میں رخ نہ موڑا جا سکے۔ مصر، قطر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ اعلیٰ فلسطینی عہدیدار کی ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے، جب امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے کے پانچویں ہنگامی دورے کے بعد وطن واپس لوٹے ہیں۔

Published: undefined

عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کی اس ملاقات کی تیاریوں میں شامل دو سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس ملاقات میں غزہ کی جنگ سے متعلق ایک متفقہ عرب موقف تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق، ''اس ملاقات میں وزرائے خارجہ نے غزہ کی جنگ کے خاتمے، فوری اور مکمل سیزفائر اور عام شہریوں کے تحفظ اور ان تک ہیومینیٹیرین امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین UNRWA کے ساتھ بھی یکجہتی کا اعلان کیا گیا۔ یہ عالمی ادارہ اس وقت اسرائیلی الزامات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس ادارے کے 12 افراد سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حماس کے دہشت گردانہ حملے میں شامل تھے۔ سات اکتوبر کو اس دہشت گردانہ حملے کے بعد ہی اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

Published: undefined

جمعے کے روز ایس پی اے کے ذریعے جاری کردہ عرب ممالک کے وزارتی اجلاس سے متعلق رپورٹ میں مزید کہا گیا، ''انہوں (وزراء) نے دو ریاستی حل کے منصوبے کے لیے ناقابل تنسیخ اقدامات کا مطالبہ کیا اور چار جون 1967 سے قبل کی سرحد بندی کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کہا، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔‘‘ امریکہ سمیت مغربی ممالک بھی اس تنازعے کا دو ریاستی حل تجویز کرتے ہیں، تاہم اب تک سلسلے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔

Published: undefined

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں گیارہ سو ساٹھ اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خاتمے کے عزم کے ساتھ غزہ میں عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ غزہ میں حماس کی زیر نگرانی کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ستائیس ہزار آٹھ سو چالیس ہو چکی ہے۔

Published: undefined

غزہ کے جنوب میں رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوج نے عسکری پیش قدمی کی تیاریاں شروع کر رکھی ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام سے عام فلسطینی شہریوں کے مسائل میں شدید اضافہ ہو جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ رفح شہر میں اسرائیلی داخلے کی تیاری کر رہے ہیں۔

Published: undefined

تاہم عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ایک اعشاریہ دو ملین عام فلسطینی شہری پناہ لیے ہوئے ہیں جو غزہ پٹی کی مجموعی آبادی کا تقریباﹰ نصف ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پہلے ہی خوراک اور پینے کی پانی کی شدید قلت ہے۔ بیان کے مطابق، ''اس علاقے میں کوئی بھی بڑی عسکری کارروائی عام فلسطینیوں کے لیے پہلے سے موجود شدید نوعیت کے مسائل میں مزید اضافہ کر دے گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined