DW

یوکرین اور روس کے ایک دوسرے کے خلاف میزائل حملے

یوکرین کی فوج نے کہا کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کیے گئے فضائی حملے میں کریمیا کے بندرگاہی شہر سیواستوپول میں روسی بحریہ کے دو بڑے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

یوکرین اور روس کے ایک دوسرے کے خلاف میزائل حملے
یوکرین اور روس کے ایک دوسرے کے خلاف میزائل حملے 

یوکرین میں زیر زمین گیس ذخیرہ کرنے کی ایک سائٹ روسی میزائل حملوں کا نشانہ بنی ہے۔ دوسری طرف یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کریمیا کے علاقے میں دو روسی بحری جہازوں دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔یوکرین کی سرکاری توانائی کمپنی نافتوگاز نے آج اتوار 24 مارچ کو کہا ہے کہ بجلی کی تنصیبات پر میزائل حملے کیے گئے ہیں لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ صارفین کو قدرتی گیس کی فراہمی متاثر نہیں ہوئی ہے۔

Published: undefined

یوکرین کی وزارت توانائی اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین نے روس کے حالیہ حملوں کے بعد اتوار کے روز بجلی کی درآمدات میں اضافہ کیا اور برآمدات روک دی ہیں۔ تازہ حملوں کے بعد توانائی پیدا کرنے والی یوکرین کی سب سے بڑی کمپنی ڈی ٹیک کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 50 فیصد کم ہوئی ہے۔

Published: undefined

روس نے جمعے کے روز یوکرین کی پیداواری اور ٹرانسمیشن تنصیبات پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور آج اتوار کی صبح بھی یوکرین کے تین علاقوں میں توانائی کی تنصیبات پر بھی حملہ کیا گیا۔

Published: undefined

ادھر یوکرین کی فوج نے کہا کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کیے گئے فضائی حملے میں کریمیا کے بندرگاہی شہر سیواستوپول میں روسی بحریہ کے دو بڑے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یوکرین کی فوج کی طرف سے آج اتوار 24 مارچ کو کییف میں اعلان کیا گیا کہ یوکرین کے حملے کا نشانہ بننے والے دو بحری جہاز یمال اور ازوف تھے۔

Published: undefined

فوج کی طرف سے کی گئی ٹیلی گرام پوسٹ کے مطابق بحیرہ اسود میں روسی کے بحری بیڑے کے ایک مواصلاتی مرکز اور دیگر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ سیواستوپول شہر کی انتظامیہ نے بھی گزشتہ رات گئے بھاری فضائی حملے کی اطلاع دی۔ شہری حکومت کے سربراہ میخائل رسوشائیف نے ٹیلی گرام پر اسے 'حالیہ دنوں میں ہونے والا سب سے بڑا حملہ‘ تاہم ان کے مطابق اسے ناکام بنا دیا گیا۔ ان کے مطابق راکٹ کے ٹکڑوں سے ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined