امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج غزہ پٹی کے لیے ایک عارضی بندرگاہ قائم کرے گی، جس کا مقصد غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں تیزی لانا ہے۔اس اقدام کا مقصد اس محاصرہ زدہ فلسطینی علاقے میں ممکنہ قحط کی صورت حال کو روکنا ہے۔ حماس کے خلاف گزشتہ پانچ ماہ سے جاری اسرائیلی عسکری مہم کی وجہ سے وہاں دو اعشاریہ تین ملین عام شہری بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ غزہ پٹی میں پہلے ہی انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ اس عالمی ادارے نے غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں غیرمعمولی مشکلات کی شکایت کی تھی۔ امدادی ادارے اسرائیل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے رسائی دے اور امدادی قافلوں کا تحفظ یقینی بنائے۔ دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن کو اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ غزہ تک امدادی سامان کی ترسیل میں معاونت کے لیے اسرائیل کو مزید اقدامات پر مجبور کریں۔
Published: undefined
اسی دوران اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ میں عام شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فراہمی پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ اسرائیل سست رفتار امدادی کارروائیوں کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد کرتا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ امدادی سامان مصر سےرفح کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچ رہا تھا جب کہ دسمبر سے یہ سامان اسرائیلی کراسنگ کریم شولوم کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی شکایت ہے کہ سرحدی بندشوں، نقل و حرکت پر پابندیوں، ٹوٹی سڑکوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے اسے امدادی سامان کی ترسیل اور تقسیم میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
Published: undefined
امریکہ اور اردن سمیت متعدد ممالک نے غزہ پٹی کے علاقے میں ہوائی جہازوں کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان گرایا ہے۔ یورپی کمیشن نے بھی کہا ہے کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے قبرص سے غزہ کے لیے ایک ہیومینیٹیرین راہداری جلد ہی فعال ہو جائے گی۔ تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ راہداری کام کیسے کرے گی۔ یورپی یونین کے کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈئر لاین نے جمعے کے روز کہا کہ قبرص سے سمندر کے راستے غزہ تک امدادی سامان کی ترسیل کا کام رواں ہفتے کے اختتام تک شروع ہو جائے گا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر تُرک نے کہا ہے کہمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ریکارڈ تعداد میں نئی اسرائیلی بستیاں قائم ہوئی ہیں اور عملی طور پر کسی فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر تُرک نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کی نئی آباد کاری کو 'جنگی جرم‘ قرار دیا۔
Published: undefined
گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں نئے رہائشی منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس پر امریکی انتظامیہ نے بھی کہا تھا کہ نئی اسرائیلی آبادکاری بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتی۔ فولکر تُرک کی جانب سے جمعے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''(اسرائیلی) آبادکاروں کی جانب سے تشدد اور اس سے جڑی خلاف ورزیاں لرزہ خیز حد تک بڑھ چکی ہیں اور کسی فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو خطرے کا شکار بنا رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined