پاکستان نے ایران میں ہونے والے ایک وحشیانہ حملے میں اپنے شہریوں کی ہلاکت کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر ایرانی وزیر خارجہ اسلام آباد میں آج پیر کے روز اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ایران میں ہلاک ہونے والے متعدد پاکستانی مزدوروں کے اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے عزیزوں کی لاشوں کو ایران سے واپس لانے میں مدد کی جائے تاکہ ان کے آبائی علاقوں میں انہیں دفنایا جا سکے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہفتے کے روز پاکستان سے متصل ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر سراوان کے سرکان علاقے میں نامعلوم بندوق برداروں نے متعدد پاکستانی مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بعض اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد نو ہے جبکہ بعض کے مطابق پانچ ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔
Published: undefined
ہلاک ہونے والے مزدوروں کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب سے ہے، جنہیں سنیچر کے روز گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ نے اتوار کے روز مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ان کے پیاروں کی باقیات کو واپس پاکستان لا جائے تاکہ ان کی آخری رسومات ان کے آبائی شہر میں ادا کی جا سکیں۔
Published: undefined
ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ قصورواروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ ان کے مطالبات کو سول سوسائٹی کے گروپوں کی بھی حمایت حاصل ہے، جو یکجہتی کے اظہار کے لیے اس احتجاج میں ان کے ساتھ شامل ہوئے۔
Published: undefined
اطلاعات کے مطابق یہ پاکستانی مزدور گزشتہ آٹھ تا 10 برس سے ایران میں ملازمت کر رہے تھے اور اپنی خریدی گئی جائیدادوں میں رہتے تھے۔ ان پر فائرنگ کرنے سے پہلے ان کی قومیت کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا۔ مزدوروں پر یہ وحشیانہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا، جب پاکستان اور ایران سرحدی علاقوں میں ایک دوسرے خلاف عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کرنے کے بعد اپنے تعلقات دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ اس سلسلے میں بات چیت کے لیے گزشتہ شب اسلام آباد پہنچے تھے۔
Published: undefined
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس حملے کی جامع تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ اس حوالے سے، ''ہم ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور واقعے کی فوری طور پر تحقیقات کرنے اور اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کا محاسبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔''
Published: undefined
ادھر ایران میں پاکستانی سفارت کار نے بھی اس حوالے سے مقامی حکام سے ملاقات کی ہے، تاکہ مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا جا سکے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی باقیات کی فوری وطن واپسی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
Published: undefined
ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو نے ہلاکتوں پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم نے ایران سے اس معاملے میں مکمل تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔''
Published: undefined
ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ 29 جنوری پیر کے روز اسلام آباد میں اہم بات چیت کر رہے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اتوار کی شب کو اسلام آباد پہنچے تھے۔ دو ہفتے قبل ایران نے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں میزائل سے حملہ کر کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے بھی ایرانی صوبے سیستان بلوچستان پر جوابی حملہ کیا تھا اور اس نے بھی متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کی وجہ سے دونوں میں تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور یہ ملاقات انہیں کو درست کرنے کی ایک کوشش ہے۔
Published: undefined
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق اسلام آباد روانگی سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ تہران ''دشمنوں '' کو ''خطے میں دوستی، امن اور سلامتی'' کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دے گا۔ ادھر اسی وقت پاکستان نے ایران سے سراوان واقعے کی تحقیقات کرنے اور اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined